حکومت کی ‘میڈیا مخالف’ پالیسیوں کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر ملک بھر کے صحافیوں نے پریس کلبوں کے باہر احتجاج کیا۔
پی ایف یو جے نے اے آر وائی نیوز کے ڈائریکٹر نیوز عماد یوسف پر سزائے موت کی دفعات عائد کرنے، ٹی وی چینلز کو ’غیر قانونی نوٹسز‘ اور صحافیوں کے خلاف ’بوگس مقدمات‘ کے اندراج کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
Image Source: Al Jazeera
پاکستان بھر کے صحافیوں نے صحافیوں کے خلاف ’بوگس مقدمات‘ کے اندراج اور عماد یوسف کے خلاف سنگین الزامات عائد کیے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے اور پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی کے صدر سعید سربازی نے صحافیوں کے خلاف جعلی مقدمات کی مذمت کی۔
پی ایف یو جے کے نمائندے لالہ اسد پٹھان نے ‘میڈیا مخالف’ پالیسیوں اور اے آر وائی نیوز کے ڈائریکٹر نیوز عماد یوسف کے خلاف جعلی مقدمہ کے اندراج پر شہباز حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے 30 جنوری کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دینے کا بھی اعلان کیا۔
اسی طرح اسلام آباد، لاہور، پشاور، کوئٹہ، حیدرآباد، فیصل آباد، سکھر، گوجرانوالہ اور دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
صحافیوں کی تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 30 جنوری کو نیشنل پریس کلب سے پارلیمنٹ تک ’’پریس فریڈم ریلی‘‘ نکالی جائے گی جو کہ دھرنے میں بدل جائے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مطالبات کی منظوری تک پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا جاری رہے گا۔
اس کے علاوہ 28 جنوری کو تمام پریس کلبز اور مقامی یونینز کا اجلاس منعقد کر کے ’پریس فریڈم ریلی‘ کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔
آزادی صحافت کی ریلی کے انعقاد سے قبل پی ایف یو جے کے وفود تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے ملاقاتیں بھی کریں گے جہاں انہیں ایک چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا جائے گا۔