اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستگیر نے ملک بھر میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن میں غیر ملکی ہاتھ کا شبہ ظاہر کیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر توانائی نے ملک بھر میں بجلی کے بریک ڈاؤن پر نیوز کانفرنس سے خطاب کیا۔
Image Source: Dawn
انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کے لیے کافی ایندھن ہے، تھرمل پاور پلانٹس کو چلانے کے لیے۔ زیادہ استعمال کرنے والے پاور پلانٹس فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو برقرار رکھنے کے لیے شاذ و نادر ہی استعمال ہوتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجوہات جاننے کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ وزارت مصدق ملک کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے ساتھ تعاون کرے گی۔
پچھلی حکومت پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری نہیں کی۔
نیوکلیئر پلانٹس کو دو سے تین دن جبکہ کول پاور پلانٹس کو شروع ہونے میں 48 گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔ اس لیے بجلی کا شارٹ فال کچھ عرصے تک جاری رہے گا۔
اس سے قبل، وزارت توانائی نے منگل کو دعویٰ کیا تھا کہ ملک کے قومی گرڈ کے تمام 1,112 گرڈ اسٹیشنز کو 24 گھنٹے کے بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے بعد “بحال” کر دیا گیا ہے۔
وزارت نے ٹویٹ کیا، “ملک بھر میں 24 گھنٹوں کے اندر تمام 1,112 گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کراچی کے بڑے علاقوں بشمول گلستان جوہر، ملیر، گلشن معمار، گلشن حدید، لانڈھی، صدر اور کئی دیگر علاقوں میں تاحال بجلی بحال نہیں ہو سکی۔
نیشنل گرڈ میں خرابی کے باعث ملک پیر کی صبح تاریکی میں ڈوب گیا تھا۔
وجوہات سامنے آگئیں
ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کے بریک ڈاؤن کی بڑی وجہ بجلی کی پیداوار میں انتہائی کمی بتائی جاتی ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ پیر کی صبح بجلی کی پیداوار 7000 میگاواٹ سے کم تھی۔
ذرائع کے مطابق ملک میں ہائیڈل پاور کی پیداوار 90 فیصد جبکہ تھرمل پاور کی پیداوار میں 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو ملک بھر میں بجلی کے بریک ڈاؤن کا نوٹس لے لیا۔