وزیراعلیٰ پنجاب نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر بلیغ الرحمان کو بھجوائی تو انھوں نے اس پر دستخط نہیں کیے تھے مگر 48 گھنتے بعد اسمبلی خود بخود تحلیل ہوگئی تھی مگر گورنر کے اس فیصلے کو عوامی پزیرائی نہیں ملی تھی -جب کے پی کے وزیراعلیٰ محمود خان نے کے پی اسمبلی کی تحلیل کی سمری گورنر کو بھیجی تو یہی کہا جارہا تھا کہ وہ بھی اس پر دستخط نہیں کریں گے مگر انھوں نے عوامی فیصلہ لیا اور آج ہی اس سمری پر دستخط کرکے بڑے پن کا ثبوت دیا گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے کہاہے کہ سمری پر دستخط نہ کرتا تب بھی اسمبلی تحلیل ہوجاتی ،وقت کا ضیاع بچانے کیلئے وزیراعلیٰ کی سمری پر دستخط کئے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا نے کہاکہ سوچا کہ وقت ضائع کرنے کی بجائے عوامی فیصلہ کرو ں اور پھر سوا نو بجے سمری پر دستخط کر دیئے ۔گورنر خیبرپختونخوا نے کہاکہ میں نے کئی بار کہا ٹوٹنے کی بات نہ کرو جوڑنے کی بات کرو،مسلسل بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اگر صوبے میں نفرت پھیلائیں گے تو اس سے بہتر کوئی چارہ نہیں تھا،ان کاکہناتھا کہ عوام نے اب اپنا کردار ادا کرنا ہے کہ یہ بحران کس کی وجہ سے ہے، وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر سے بیٹھ جائیں اور معاملات حل کریں،امید ہے نگران وزیراعلیٰ کیلئے ایک نام پر اتفاق ہو جائے گا۔