پاستان میں صحافیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا سلسلہ تھم نہ سکا -آج اس کا نشانہ معروف صحافی بیرسٹر احتشام بن گئے -جنہیں پولیس نے ایس ایس پی آپریشنز علامہ اقبال میں مبینہ طور پر 2 گھنٹے زبردستی روکے رکھا اس کی اطلاع جب دیگر صحافیوں اور وکلاء برادری کو ہوئی تو انھوں نے ایس ایس پی کے دفتر کے باہر احتجاج کا فیصلہ کیا -ان کے اس ردعمل پر پولیس نے اینکر پرسن بیرسٹر احتشام امیر الدین کو مبینہ طور پر دو گھنٹے تک حراست میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔ اینکر پرسن کے مطابق وہ گزشتہ روز کسی مقدمے کے سلسلے میں ایس ایس پی آپریشنز علامہ اقبال ٹاؤن کے دفتر گئے تھے جہاں انہیں حبس بے جا میں رکھا گیا اور اس وقت تک نہیں چھوڑا گیا جب تک صحافیوں اور وکلا نے ایس ایس پی کے دفتر کے باہر احتجاج نہیں کیا۔
خان صاحب سے ملاقات ہوئی تو سوال پوچھا کہ جب آپ حکومت میں آئیں گے تو جن لوگوں نے آپ پر قاتلانہ حملہ کیا ہے انکو معاف کردیں گے؟خان صاحب نے جواب دیا کرپشن اور چوری پر معاف نہیں کرسکتا اپنے اوپر حملہ کرنے والوں کو ملک کے مفاد میں معاف کر سکتا ہوں۔بیرسٹر احتشام pic.twitter.com/cKn1ffrJTx
— Raja Babar Hussain (@RajaBabar_PTI) January 18, 2023
لاہور بار ایسوسی ایشن نے احتشام امیرالدین کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنگل کے قانون کا سہارا لیتے ہوئے ثابت کیا جا رہا ہے کہ پاکستان پولیس سٹیٹ بن گیا ہے۔ لاہور بار نے مطالبہ کیا کہ احتشام امیرالدین کے معاملے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ انکوائری کی جائے اور ایس پی آپریشنز علامہ اقبال ٹاؤن عمارہ شیرازی کو اختیارات سے تجاوز کرنے پر معطل کیا جائے-تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کس وجہ سے پولیس سٹیشن گئے تھے یا ان پر کس طرح کا الزام ہے –