تحریک انصاف کے سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایک مرتبہ پھر خوفناک اقتصادی صورتحال کی جانب حکومتی توجہ مبزول کروائی ان کا کہنا تھا کہ کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائر4.2 بلین ڈالر رہ گئے ہیں،آپ کو سمجھ نہیں آ رہی اور ہمارے قرضے بڑھتے جا رہے ہیں۔ ،ٹیکسٹائل والے کہہ رہے ہیں 5 سے 7 ملین لوگ بے روزگار ہو گئے ،آئی ایم ایف بتا رہا ہے پاکستان مالی خسارے میں جارہا ہے۔اسھاق دار کے دعوں کے باوجود آئی ایم ایف نے اپنی شرئط میں نرمی سے صاف جواب دے دیا اور اب پاکستان ان کی شرائط پر قرضہ لینے پر مجبور ہوگیا ہے –

 

پی ٹی آئی سینیٹر کاکہناہے کہ ادائیگیوں کیلئے حکومت کو پیسوں کی ضرورت ہے، تاجر سٹیٹ بینک کے باہر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں ، ایل سیز نہ کھلنے کے باعث احتجاج ہو رہے ہیں، غریب آدمی روٹی پیاز سے گزارا کر رہاہے ،قرض لے کر خسارہ کتنی دیر تک پوراکیا جا سکتا ہے ۔اس کا احساس اسٹیبلشمنٹ کو بھی ہوگیا اور وہ بھی شہباز شریف سے نالاں ہیں کہ جو 13 ارب ڈالر جون تک لانے کی یقین دہانی انھوں نے اسٹیبلشمنٹ کو کرائی تھی اس میں وہ ناکام رہے سعودی عرب یو اے ای ترکی چین روس کسی نے اس حکومت کا ساتھ نہیں دیا جس کا خمیازہ مہنگائی کی صورت مین عوام کو بھرنا پڑا اور اس فیصلے سے عوام اوع اسٹیبلشمنٹ کے فاصلے بھی بہت بڑھ گئے -�ان کا دعویٰ ہے کہ بندر گاہ پر کنٹینرز رک جانے کی وجہ سے تیل پیاز ادویات اور دالوں کی قلت پیدا ہونے والی ہے –