کوئٹہ: حکومت کی سبسڈی والے آٹے کی اسکیم کے باوجود کوئٹہ کے یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹے کی شدید قلت پیدا ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں آٹے کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔
Image Source: Dawn
اب ایک کلو آٹے کا تھیلا 130 روپے میں فروخت ہوتا ہے جو پہلے صوبے میں 125 روپے میں دستیاب تھا۔ جہاں 20 کلو کا تھیلا 2500 روپے میں فروخت ہوتا ہے وہیں 50 کلو کا تھیلا 6000 سے بڑھا کر 6500 روپے تک پہنچ جاتا ہے۔ 100 کلو کے بڑے تھیلے کی قیمت اب 12000 روپے ہے۔
فلور ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ حکومت کی نااہلی کا نتیجہ ہے۔ فلور ملوں کو آٹا فراہم نہ کیا گیا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
اس سے قبل، اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کھاد کمپنیوں کو سبسڈی پر گیس کی فراہمی، خیبرپختونخوا (کے پی) کے لیے گندم کے آٹے کی اسکیم اور دیگر کے حوالے سے اہم فیصلے کیے تھے۔
ای سی سی نے اس سال اکتوبر سے دسمبر تک فاطمہ فرٹیلائزرز اور ایگری ٹیک کو رعایتی نرخوں پر آر ایل این جی کی فراہمی کی منظوری دی۔
مزید برآں، کمیٹی نے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے وزیر اعظم کے ریلیف پیکیج کے تحت سستا آٹا اسکیم کو 30 جون 2023 تک جاری رکھنے کی بھی منظوری دی۔
ای سی سی نے پاکستان اسٹیل ملز کو گیس کی فراہمی کے لیے سوئی سدرن گیس کمپنی کے لیے فنڈز کی تقسیم کی بھی منظوری دی۔