رمیز راجہ کو گذشتہ ہفتے وزیرِ اعظم کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے ذریعے برطرف کر دیا گیا تھا اور ان کی جگہ نجم سیٹھی کی سربراہی میں ایک 15 رکنی مینجمنٹ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اوپننگ بیٹسمین اور کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجہ نے اپنی برطرفی کے بعد پہلی مرتبہ کھل کر بات کی اور کہا کہ” انہوں نے کرکٹ بورڈ میں ایسا حملہ کیا کہ مجھے میرا سامان بھی نہیں لینے دیا، صبح یہ 17 بندے دندناتے پھر رہے تھے جیسے کوئی ایف آئی اے کا چھاپہ پڑ گیا ہے ۔مجھ سے ایسے برتاؤ کیا گیا کہ مجھے لگا کہ میں ایک مجرم ہوں –
اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ اس سے انھیں ’چبھن اور درد ہوا۔ اگرچہ نجم سیٹھی نے ان کی کمنٹریکرنے کے بارے میں کہا تھاکہ وہ اس فیصلے میں آزاد ہیں مگر رمیز راجہ کو یقین ہے کہ پی سی بھی انہیں کبھی کیمرے کے سامنے نہیں آنے دے گی – رمیز راجہ کا کرکٹ کمنٹری میں واپسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بھی کہنا تھا کہ پی سی بی انھیں واپس نہیں آنے دے گا۔
رمیز راجہ کا کہنا تھاکہ یہ کھیل کرکٹرز کا ہے، یہ کرکٹرز کی پلیئنگ فیلڈ ہے، یہاں پر باہر سے جب آ کر لوگ حملہ کرتے ہیں اور پھر سمجھتے ہیں کہ آپ جو کام کر رہے ہیں وہ ٹھیک نہیں، ایک بندے کو لانے کے لیے آپ نے پورا آئین بدل دیا۔ ، یہ میں نے دنیا میں کہیں ہوتے ہوئے نہیں دیکھا، ایک طور طریقہ ہوتا ہے آپ نے سیزن کے دوران ہی چیف سیلیکٹر بدل دیا ۔