منگل کو اسلام آباد میں “چین کے بارے میں ایک نیا تناظر” کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد ہوا۔
سیمینار کا انعقاد چائنا میڈیا گروپ کے پلیٹ فارم FM-98 اور پاکستان میں چینی سفارتخانے کے اشتراک سے کیا گیا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں چینی سفارتخانے کے ڈائریکٹر پولیٹیکل اینڈ پریس سیکشن وانگ شینگ جی نے کہا کہ گوادر میں اکنامک زون مکمل ہو چکا ہے جب کہ جدید ترین انٹرنیشنل ایئرپورٹ، ہسپتال اور میٹرو سینٹر تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے۔
image source: The Express Tribune
انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت گوادر کو ایکسپریس وے کے ذریعے قومی شاہراہ سے جوڑا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین نے پاکستان میں بجلی کے گیارہ منصوبے مکمل کیے ہیں۔
وانگ شینگ جی نے مزید کہا کہ پاکستان کے مختلف شعبوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے ایک ہزار پروگرام شروع کیے گئے ہیں۔
سابق سفیر علی سرور نقوی نے پاکستان کی ترقی کے لیے چین کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے سی پیک کے تحت پاکستان میں ایسے وقت میں سرمایہ کاری کی جب دنیا کا کوئی ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں تھا۔
دفاعی تجزیہ کار ایئر وائس مارشل ریٹائرڈ اعجاز محمود ملک نے کہا کہ چین نے ایروناٹیکل کمپلیکس کی تعمیر میں پاکستان کی مدد کی، جہاں J-17 تھنڈر لڑاکا طیارے تیار کیے جا رہے ہیں۔
بین الاقوامی امور کی ماہر ریما شوکت نے بین الاقوامی فورمز بالخصوص افغانستان اور بھارت سے متعلق معاملات پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرنے پر چین کی تعریف کی۔
ماہر اقتصادیات ڈاکٹر نور فاطمہ نے کہا کہ چین مارکیٹ اکانومی کو فروغ دینے میں عالمی رہنما بن گیا ہے۔
سینٹر آف ساؤتھ ایشیا اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے ڈاکٹر محمود الحسن نے کہا کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو دنیا کے مختلف خطوں اور ممالک کے درمیان تعاون کا ماحول دوست ماحول فراہم کر رہا ہے۔
ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز امان اللہ سپرا، گلف آبزرور کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ریاض احمد ملک، زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور طلباء نے بھی سیمینار میں شرکت کی۔