�پاکستان میں تعینات امریکی سفیر نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ کثیر جہتی تعلقات کا اشتراک کرتا ہے اور وہ “لفظی جنگ” نہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان اپنے لوگوں کی بہتری کے لیے تعمیری بات چیت دیکھنا چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کشمیر کے مسئلے اور پاکستان اور بھارت سے ہونے والی دہشت گردی پر اکثر تناؤ کا شکار رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ “ہماری بھارت کے ساتھ کاروبای شراکت داری ہے۔لیکن میں نے پاکستان کے ساتھ گہری شراکت داری کے بارے میں بھی بات کی ہے۔ ہمارے ذہن میں یہ تعلقات صفر کے برابر نہیں ہیں۔ ہم انہیں ایک دوسرے کے تعلق سے نہیں دیکھتے۔ پرائس نے کہا کہ پاک بھارت اچھے تعلقات امریکہ اور ان دونوں ممالک کے فروغ اور حصول کے لیے ناگزیر ہے
ایک صحافی کے سوال پر پرائس کا کہناتھا کہ “حقیقت یہ ہے کہ ہماری دونوں ممالک کے ساتھ شراکت داری ہے، ہم ہندوستان اور پاکستان کے درمیان لفظوں کی جنگ نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعمیری بات چیت دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہمارے خیال میں یہ پاکستان اور ہندوستان کی بہتری کے لئے ہے۔ ۔
انہوں نے زور دے کر کہا، “یقیناً، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اختلافات ہیں جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ دونوں کے شراکت دار کے طور پر مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔”5 اگست 2019 کو ہندوستان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے، جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات خراب ہوگئے۔ مودی کے بارے میں جو الفاظ بلاول نے استعمال کیے انھوں نے اس بات پر ناپسنددیدگی کا اظہار کیا –