پیٹرولیم ڈویژن کے وزیر مملکت مصدق ملک نے کہا ہے کہ روس سے رعایتی نرخوں پر خام تیل کی درآمد کے لیے مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے لیے روس کے وزیر توانائی اگلے ماہ پاکستان پہنچ رہے ہیں۔
جمعہ کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی وفد نے تین پاکستانی ریفائنریز سے مشاورت کے بعد حال ہی میں ماسکو کا دورہ کیا اور روس سے خام تیل اور تیار شدہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لیے نتیجہ خیز بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ روس نے اپنے آٹھ قسم کے خام تیل میں سے دو کی پیشکش کی ہے، جو پاکستانی ریفائنریوں میں بھی قابل عمل ہیں۔
image source: ProPakistani
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کے حوالے سے سوال کہ پاکستان نہ تو روس سے تیل درآمد کر رہا ہے اور نہ ہی اس مقصد کے لیے کوئی کوشش کر رہا ہے، مصدق ملک نے کہا کہ اس وقت ہم روس سے تیل درآمد نہیں کر رہے بلکہ ہم روسی حکام سے بات چیت کے عمل میں ہیں۔ ان سے پٹرولیم مصنوعات خریدیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ روسی حکام کے ساتھ ہماری بات چیت کا تفصیلی تکنیکی تجزیہ وزارت خارجہ کو بھیجا جائے گا تاکہ اس حوالے سے ابہام ختم ہو سکے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ آذربائیجان سے حکومت سے حکومتی بنیادوں پر مائع قدرتی گیس کی درآمد کا ایک فریم ورک معاہدہ زیر غور ہے جس پر جلد ہی دستخط ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایک مشترکہ گلوبل انرجی ٹریڈنگ کمپنی کے قیام پر بھی غور کر رہے ہیں تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ سے کسی بھی پریشان کارگو کو خریدا جا سکے۔
مصدق ملک نے کہا کہ ہم نے ترکمانستان-افغانستان-پاکستان-بھارت گیس پائپ لائن منصوبے کو بحال کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا ہے جس سے پاکستان کو اضافی پائپ گیس فراہم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات سے ایل این جی خریدنے کا معاہدہ کرنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔
ملک میں گیس کی دستیابی کے بارے میں وزیر مملکت نے کہا کہ مخلوط حکومت موجودہ اور آنے والے مہینوں کے دوران صارفین کو اضافی گیس فراہم کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم 20,000 ٹن اضافی مائع پٹرولیم گیس لا رہے ہیں اور ملک کے مختلف حصوں میں جہاں پائپ گیس دستیاب نہیں ہے وہاں ایل پی جی کی دکانیں قائم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ دو ماہ کے دوران قطر سے دو اضافی کارگو درآمد کیے جائیں گے۔