مونس الٰہی نے وزیراعلی ہاؤس پنجاب میں سوشل میڈیا ایکٹیویٹس سے ملاقات کی، اس موقع پر مونس الٰہی نے ایک بار پھر اس عزم کو دہرایا کہ عمران خان جو کہیں گے وہ ہو گا
، یہ اٹل ہے، الیکشن کے مطالبے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، موجودہ سیاسی صورتحال میں الیکشن ہی واحد حل ہے۔
ان کا کہنا تھا کچھ لوگ شاید نہیں چاہتے کہ پی ٹی آئی اور ق لیگ ساتھ چلیں لیکن ہم مستقبل میں تحریک انصاف کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
عمران خان جو کہیں گے وہ ہوگا، یہ اٹل ہے! کوئی بھی ایسا عمل نہیں کیا جس سے عمران خان کی سیاست عزت پر فرق آئے —- الیکشن کے مطالبے پر کوئی کمپرومائر نہیں ہوگا، چوہدری مونس الہی#ARYNews pic.twitter.com/IpSqOdLFOg
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) December 10, 2022
یو ٹیوبرز میں عمران ریاض خان ابھی تک اس شک میں ہیں کہ پرویزالہی دل سے خان کے ساتھ ہیں انہیں خدسشہ ہے کہ وہ عین وقت پر اپنی وفاداری بدل لیں گے
پرویز الہی اور مونس الہی ان کی اس بات سے ناخوش ہیں اور ایک ہی بات کہہ رہے ہی کہ جب عمران خان کہیں گے وہ اسمبلیاں توڑ دیں گے –
مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی کی دلی خواہش ہے کہ وہ عمران خان کے ساتھ آخر تک چلیں ،انھوں نے اس بات کی بھی تائید کی کہ پرویز الٰہی، حسین الٰہی اور میں مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں۔
مستقبل میں بھی پی ٹی آئی کے ساتھ ہی رہنا چاہتے ہیں،مونس الہیٰ
https://t.co/fsGUyybdl7
— HUM News (@humnewspakistan) December 10, 2022
ذرائع کا بتانا ہے کہ مونس الٰہی کا کہنا تھا چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی کا رابطہ بحال ہوا ہے
لیکن میری ماموں شجاعت حسین سے اس دن سے اس دن کے بعد سے ملاقات نہیں ہوئی جس دن صوبائی اسمبلی سے ملاقات کیلئے روانہ ہوا تھا۔
مونس الٰہی نے فخر کے ساتھ کہا کہ کبھی کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس سے عمران خان کی سیاست اور عزت پر فرق آئے،
ان کا ماننا تھا کہ عمران خان ہمارے محسن ہیں اور ہمارا خاندان محسن کش نہیں ہے۔اور ہم کبھی عمران خان کو دھوکہ نہیں دیں گے
اور اگر انھوں نے ایسا کیا تو ان کا حال بھی علم خان جہانگیر ترین اور چوہدری شجاعت جیسا ہوگا کہ سیاست کرنا ہی ان کے لیے مشکل ہوجائے گا -کیونکہ 10 سیٹوں پر جسے وزارت اعلیٰ مل جائے وہ کیسے اپنے قائد کو دھوکہ دے سکتا ہے