اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی نئی اسپیشل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے ارکان کے نام سپریم کورٹ کے ساتھ شیئر کردیے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے ارکان کے نام طلب کیے تھے۔
Image Source: Samaa English
ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ کے سامنے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے پانچ رکنی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن پیش کیا۔
نئی جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی، ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کے ارکان شامل ہیں۔ ارکان میں ڈی آئی جی انٹیلی جنس برانچ ساجد کیانی، ایف آئی اے کے وقار الدین سید، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اویس احمد، ملٹری انٹیلی جنس سے مرتضیٰ افضل اور آئی ایس آئی کے محمد اسلم شامل ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ارشد شریف قتل کیس کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایف او نے اپنے ردعمل میں اچھی تجاویز دی ہیں۔
جے آئی ٹی کو خصوصی اختیارات حاصل ہوں گے اور حکومت جے آئی ٹی کو فنڈز فراہم کرے گی اگر اس کے ارکان تحقیقات کے لیے کینیا جانا چاہتے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر کے استفسار پر اے جی پی نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی جلد از جلد تحقیقات مکمل کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔
سپریم کورٹ نے ہر دو ہفتے بعد کمیٹی کی پیشرفت رپورٹس طلب کرتے ہوئے ارشد شریف قتل کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔