قمرجاوید باجوہ کی جگہ پاکستانی فوج کے سپہ سالر بننے والے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنی پالیسی کھول کر رکھ دی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ فوج سیاست سے دور رہے گی، اور ساتھ ہی اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ادارے کے وقار اور آئین کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، پارلیمنٹ چاہے تو وہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے قانون کو ختم کرنے کیلئے آزاد ہے – جی ایچ کیو میں منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فوج کا کام وفاقی حکومت کے ساتھ معلومات شیئر کرنا اور اس کے احکامات ماننا ہےاس کو ڈیکٹیشن دینا نہیں –
https://twitter.com/7RajaSaqib/status/1600815610858209280
سوالوں کے جوابات کے دوران کانفرنس میں شریک ایک مہمان نے جنرل عاصم منیر سے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے بیان پر موقف معلوم کرنا چاہا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے اور وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی کے موقع پر جنرل (ر) باجوہ نے انہیں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کیلئے کہا تھا، اگر فوج نیوٹرل ہوگئی تھی تو انھوں نے ایسا کیوں کیا تھا ۔ اس پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ کیونکہ انہیں اس معاملے کا علم نہیں اس لیے وہ اس دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے تاہم اب یہ فیصلہ ہوگیا ہے کہ فوج کا غیر سیاسی رہنے کا فیصلہ اٹل ہے۔
https://twitter.com/awonali15/status/1600816328365178881
انھون نے ایک دلچسپ بات بھی کہی جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا اگر یہ بات سچ مان بھی لی جائے کہ چوہدریوں کا دعویٰ درست ہے تو انہوں نے آرمی چیف سے مشورہ مانگنے کی بجائے اپنا دماغ کیوں استعمال نہیں کیا۔ وہ یہ تو کہ سکتے تھے کہ آپ ہمیں مشورہ کیسے دے سکتے ہیں آپ تو نیوٹرل ہوچکے ہیں-عاصم منیر کی گفتگو سے بظاہر تو یہ واضح ہے کہ فوج حکومت اور اپوزیشن کے درمیان حائل نہیں ہوگی اور ان سب پارٹیوں کو مشورے کے ساتھ چلنا ہوگا تاہم پاکستان میں کسی قسم کی پیشن گوئی نہیں کی جاسکتی -یہاں کون کس وقت کیا کرجائے یہ کسی کومعلوم نہیں –