پاکستان کی اس سے بڑی بدنصیبی کیا ہوگی کہ یہاں ایک آدمی جسے ملک سے باہر بےدردی کے ساتھ کئی گھنٹے کے تشدد کے بعد جان سے مار دیا جائے اس کے قتل کا مقدمہ 43 دن بعد سپریم کورٹ کے بنچ کے فیصلے کے بعد درج ہو – وہ صحافی جس کا شمار پاکستان کے صف اول کے صحافیوں میں ہوتا ہو اور اس کی شہادت کے بعد اس کی مان بیوی اور بچے انصاف کے لیے پہلے سربراہان مملکت ہھر صحافیوں پھر سیاستدانوں اور پھر اپنے جیسے مظلوم عوام کے آگے گڑگڑائیں کہ اس خون ناحو جو بہادیا گیا اس کو انصافگ دلوانے کے لیے ان کا ساتھ دیں اور پھر الحمدللہ یہ باضمیر قوم ارشد شہید کے اہل کانہ کے ساتھ کھڑی ہوئی اور آج سپریم کورٹ نے یہ کہ کر کہ وہ عام کے جزبات کی قدر کرتے ہیں اس
Supreme Court lambasted the federal government over the murder of Arshad Sharif. Orders to register FIR immediately.
#digitalcrewpakistan #dcpvideos #ArshadShareefShaheed #SupremeCourt pic.twitter.com/0CWRLDh01M
— Digital Crew Pakistan (@dcpvideos_) December 6, 2022
ادارے نے ارشد شریف کی شہادت پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا جو عوام کی بہت بڑی فتح ہے
چیف جسٹس پاکستان نے کہ عدالت نے رپورٹ دیکھنی ہے،تحقیقات کرنا حکومت کا کام ہے، عدالت کا نہیں،کینیا میں حکومت پاکستان کو رسائی حاصل ہے،تحقیقاتی رپورٹ تک رسائی سب کا حق ہے ۔
سپریم کورٹ میں شہید صحافی ارشد شریف قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت،، چیف جسٹس پاکستان نے کل تک ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی#ArshadShareefShaheed #ArshadShareefMurdeeCase pic.twitter.com/qUSx0QcrhG
— Abrar Hussain Astori (Journalist) (@AbrarAstori) December 6, 2022
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ارشد شریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہاکہ صحافی شہید ہو گیا سامنے آنا چاہئے کس نے اس بے گناہ کی جان لی ا،صحافی سچائی کی آواز ہیں،انسانی زندگی کامعاملہ ہے، ارشد شریف نامور صحافی تھے،صحافی ہی معلومات کا ذریعہ ہیں ،کینیا میں پاکستانی حکومت کیساتھ تعاون کرنے پر تیار ہیں۔