مونس الہی اور پرویز الہی کے سابق آرمی چیف کے پی ٹی آئی کے ساتھ جانے کے مشورے پر مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم پریشان دکھائی دیتی ہے اور اب انہیں یہ بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے کہ 22 جولائی کا الیکشن بھی شائید انہیں ہروایا گیا تھا وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس الٰہی کے دعوؤں پر وضاحت جاری کریں۔ حامد میر کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ فوج نے مسلسل کہا ہے کہ اسے سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔اور یہ کہ فروری 2022 کے بعد فوج نے نیوٹرل رہنے کا اعلان کیا تھا مگر پھر آرمی چیف ق لیگ کے سربراہ کو تحریک انصاف کی سپورٹ کا مشورہ کیسے دے سکتے ہیں –
مونس اور پرویز الٰہی کے دعوؤں پر جنرل (ر) باجوہ کو وضاحت پیش کرنی چاہیے: خرم دستگیر pic.twitter.com/VjLUlTE5I0
— Amir Ansari (@amiransarireal) December 6, 2022
مونس الٰہی اور پرویز الٰہی کے دعوؤں پر جنرل (ر) باجوہ کو وضاحت پیش کرنی چاہیے کیونکہ فوج تو بار بار کہتی رہی کہ ہمیں سیاست میں نہ گھسیٹیں لیکن اس کے بعد بھی اگر جنرل (ر) باجوہ پرویز الٰہی کو سیاسی مشورے دیتے رہے تو یہ آئین کی دفعہ 244 کی خلاف ورزی تھی, خرم دستگیر#TheVerified pic.twitter.com/Zy1jjiVsic
— The Verifíed (@TheVerifLive) December 6, 2022
انہوں نے کہا کہ اگر جنرل (ر) باجوہ پرویز الٰہی کو سیاسی مشورے دیتے رہے تو یہ آئین کے آرٹیکل 244 کی خلاف ورزی ہوگی۔وزیر توانائی خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے قائد میان محمد نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے ماضی میں اپنی غلطیوں کا اعتراف کیا ہے اب ان دونوں راہنماؤں کو کسی بھی سابق فوج کے سربراہ کو توسیع دینے کی غلطی تھی تسلیم کرنی چاہیے۔ مگر سابق آرمی چیف ان کے اس مطالبے پر کبھی کان نہیں دھرنے والے -مگر خرم دستگیر کا یہ بیان ان کی اپنی پارٹی کے ممبران اسمبلی کو کشمکش میں مبتلا کرسکتا ہے –