وزیر اعظم شہباز شریف نے نئے آرمی چیف کی تقرری سے قبل حکمران جماعتوں کی سینئر قیادت سے مشاورت شروع کر دی ہے، ذرائع نے جمعرات کو بتایا کہ موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ قریب آ رہی ہے۔ذرائع نے مزید کہا کہ اتحادی جماعتوں نے وزیر اعظم کو مقررہ طریقہ کار اور روایات کے مطابق تقرری کے لیے مکمل مینڈیٹ دیا ہے۔
سب سے سینیئر افسر کو آرمی چیف بنایا جائے گا: نواز و شہباز ملاقات میں اہم فیصلہ، آرمی چیف کی تعیناتی آئینی معاملہ ہے، آئین کے مطابق طے ہو گا، شہباز شریف، میٹنگ میں طے فیصلوں پر پی ڈی ایم کی قیادت کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا pic.twitter.com/eC08BqJPKl
— Follow Back (@HaqPakistanNews) November 12, 2022
ذرائع کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو ٹیلی فون کرکے ان کی خیریت دریافت کی۔ذرائع نے بتایا کہ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے ملکی صورتحال اور نئے آرمی چیف کی تقرری پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کےشریک چیئرمین اور سابق صدر @AAliZardari وفاقی دارالحکومت پہنچ گئے،
آصف علی زرداری صاحب نئےآرمی چیف کی تقرری کےلئے مشاورت میں شامل ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں سیاسی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی جائے گی۔https://t.co/vT7yVGCWSv
— A_Razzaque (PPP_C.W.Sindh) (@RazzaqueShkh) November 17, 2022
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا نے اپنا وزن وزیر اعظم شہباز کے پیچھے ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ طے شدہ طریقہ کار کے مطابق نئے آرمی چیف کی تقرری کریں۔ذرائع نے بتایا کہ حکمران اتحاد کے رہنماؤں کی اکثریت نے آرمی چیف کی تقرری کو وزیر اعظم کا انتظامی اور صوابدیدی اختیار قرار دیا۔پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کی قیادت نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ان کی خواہش کے مطابق نئے آرمی چیف کی تقرری کا مکمل اختیار دیا۔