پیپلز پارٹی کے دور کے سابق گورنر پنجاب پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما لطیف کھوسہ بھی مصطفیٰ نواز کھوکھر کے بعد اعظم سواتی کے ساتھ کھڑے ہوگئے انھوں نے کہا جو اعظم سواتی کے ساتھ ہوا بالکل غلط کیا گیا وہ تو پھر سینیٹر تھے ایسی غلیظ حرکت تو کسی عام انسان کے ساتھ بھی نہیں کی جانی چاہئے-
کیا اعتزاز حسن اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کی طرح لطیف کھوسہ کو بھی پارٹی سے نکال دیا جائے گا pic.twitter.com/90rNREEOxH
— Mansoor (@MKhaaaan1234) November 9, 2022
رہنما پیپلز پارٹی لطیف کھوسہ کے خیال میں تحریکِ انصاف کا یہ دعویٰ درست ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے مفرور شخص سے مشاورت نہیں ہونی چاہئیے۔#11thHour pic.twitter.com/QtUOpPQfd2
— Waseem Badami (@WaseemBadami) November 16, 2022
ان کا کہنا تھا کہ ایک بات تو بالکل واضح ہے ملک نہیں چل رہا،کیا جمہوریت ایسے چلتی ہے؟پارلیمنٹ میں اس وقت بیٹھی جماعتوں سے نظام نہیں چلایا جا رہا، وہاں تو کورم ہی پورا نہیں ہوتا، دونوں جانب ایک ہی جماعت کے نمائندے بیٹھے ہوئے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر، اوور سیز پاکستانیز کے ووٹنگ کے مسائل پر اعتراض ہے،چیف الیکشن کمشنر خود تو استعفیٰ دے کر جانے والے نہیں، نکالا نہیں جا سکتا۔سیاسی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ یا عدلیہ کا کوئی ذکر نہیں ہوتا۔ آئین کے آرٹیکل 5 میں واضح ہے کہ وفاداری صرف ریاست سے ہونی چاہیے-لطیف کھوسہ کا حالیہ بیان بھی بتا رہا ہے کہ وہ بھی عنقریب پیپلز پارٹی سے اپنی راہیں جدا کرنے والے ہیں -اور پیپلز پارٹی ک انیا دھڑا پنجاب میں معرض وجود میں آنے والا ہے جو پی ٹی کے ساتھ الحاق کرکے الیکشن لڑے گا –