مسلمانوں کی آپس کی لڑائی کا سلسلہ جو صدیوں سے چلتا چلا آرہا ہے کل اس کا شکار ترکی کا شہر استنبول بنا جہاں مبینہ چور پر ایک کرد خاتون نے خود کو دھماکے سے اڑالیا -اس میں 8 افراد ہلاک اور 80 سے زائید زخمی ہوئے -امریکہ نے اس حملے کی مذمت کی تو ترکی کی حکومت نے امریکہ کی اس مذمت کو مسترد کردیا کیوں کہ ترکی کے خیال میں اس حملے کے پیچھے امریکہ ہی تھا –
ترکی نے پیر کے روز استنبول میں بم حملے میں چھ افراد کی ہلاکت پر امریکی تعزیت کو مسترد کر دیا جس کا الزام انقرہ نے ایک کالعدم کرد عسکریت پسند گروپ پر لگایا تھا۔
صورة واضحة لإرهابية استنبول شارع الإستقلال في منطقة تقسيم التي وضعت القنبلة وكان ضحيتها 6 قتلاء و 81 جريح لعنة الله عليها ازهقت ارواح بريه . pic.twitter.com/2MrQRk5Qbs
— عبدالرحمن السحيمي الحربي ( المدينة المنورة ) (@Abubatalalharbi) November 14, 2022
ترکیہ 🇹🇷 استنبول
تقسیم اسکوائر پر خواتین بیگ تھامے جارہی ہیں
جس میں مبینہ طور پر دھماکہ خیز مواد موجود ہے
لوکل سورسز ان خواتین کو مشتبہ قرار دے رہے ہیں #ترکیہ#دھماکہ #TeamPakistanCyberForce pic.twitter.com/4coPOOwyVM
— Amber M Chaudhary (@AmberMaajid) November 14, 2022
صدر رجب طیب اردگان اکثر واشنگٹن پر شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہیں، جنھیں انقرہ “دہشت گرد” تصور کرتا ہے۔
” وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے ٹیلی ویژن پر تبصرے میں کہا کہ ہم امریکی سفارت خانے کے تعزیتی پیغام کو قبول نہیں کرتے۔ ہم اسے مسترد کرتے ہیں ۔
ترکی اور کردوں کے درمیان دشمنی کا سلسلہ دہائیوں سے جاری ہے جن کے خلاف اس نے شمالی شام میں کئی کارروائیاں کیں۔ ماضی میں، اس نے اپنی کارروائیوں سے پہلے ماسکو اور واشنگٹن کو مطلع کیا تھا۔