اج سے 10 روز قبل سوات میں ایک سکول وین پر فائرنگ کی گئی تھی جس میں ڈرائیور کی موت ہوگئی تھی اور 2 بچے زخمی ہوئے تھے اس واقعے نے پورے سوات میں خوف اور دہشت کی لہر پیدا کردی تھی اور ہزاروں کی تعداد میں اہلیان سوات اس واقے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے تھے -اب اس کیس میہں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے یہ خبر اہل سوات کے لیے اطمنان کا باعث ہوگا کہ یہ واقعہ دہشت گردی نہیں بلکہ ذاتی دشمنی کی بنا پر پیش آیا تاہم مجرم نے کمال ہشیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے چال چلی اور اپنے بہنوئی کو اسوقت نشانہ بنایا جب وہ بچوں کو سکول سے گھر لیکر جارہا تھا تاکہ اس کو دہشت گردی سمجھا جائے – اب سکول وین پر فائرنگ کے واقعے کو آئی جی خیبر پختون خوا نے اسے ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیاہے ۔
پشاور:سوات سکول وین پر فائرنگ کا معمہ حل واقعہ کا دہشتگرد سے کوئی تعلق ثابت نہ ہوسکا،ایک ملزم گرفتار وقوعہ میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اور آلہ قتل برآمد،مقتول ڈرائیور اور ملزمان آپس میں قریبی رشتہ دار ہیں pic.twitter.com/Inx9Hqc6Cr
— Akash (@Akashcaf) October 20, 2022
تفصیلات کے مطابق آئی جی کے پی کے نے بتایا کہ دیر کا واقعہ دو فریقین کے درمیان تھا جبکہ گلی باغ میں سکول وین پر حملہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ تھا ، مقتول حسین احمد کو غیر ت کے نام پر سالے نے قتل کیا اور سکول وین پر حملہ دہشتگردی نہیں تھی ، اتفاق سے اس دن لوئر دیر میں بھی بچوں پر فائرنگ کا واقعہ ہوا۔ حسین احمد کو مارنے کے لیے جو فائرنگ کی گئی اس کی زد میں آ کر دو بچے بھی زخمی ہوئے ، واقعہ کے بعد عوام میں خوف و ہراس پیدا ہوگیا اسی لیے لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے اس واقعے کے خلاف احتجاج بھی کیا –
آئی جی خیبر پختون خوا معظم جاہ انصاری نے انکشاف کیا ہے کہ سوات اور لوئر دیر میں ایک ہی دن اسکول وین اور بچوں پر فائرنگ کے واقعات دہشت گردی نہیں۔https://t.co/GS5jnDU6eD#DailyJang
— Daily Jang (@jang_akhbar) October 20, 2022
واقعہ سے سوات کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی گئی ،پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں ملوث ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیاہے جبکہ دو تاحال فرار ہیں، منصوبے میں ملوث ایک ملزم دبئی فرار ہو گیاہے ،اس کو انٹرپول کے ذریعے لانے کیلئے رابطے کیے جارہے ہیں – آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ سوات میں امن کی فضاءقائم ہے اور کوئی دہشت گرد سوات میں موجود نہیں ہے ۔