پاکستان میں اس وقت مختلف کیسز میں ملزمان کو جس طرح کا ریلیف دیا گیا ہے اس کی مثال پاکستان تو کیا شائید دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی اس پر اب اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے صبر کا پیمابنہ بھی جواب دے گیا ہے �-آج اس کے خلاف عمران خان نے آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا اور اسی سلسلے میں آج اس اسلام آباد میں کیس کی سماعت ہوئی�- چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کیس کی سماعت کی ، دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے طنز کرتے ہوئے کہا ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کیا کوئی رہ گیا ہے جسے نیب قانون سے استثنیٰ نہ ملا ہو، اب تو تحصیل کونسل کے چیئرمین وائس چیئرمین کے فیصلے بھی مستثنیٰ ہونگے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ مالی فائدہ ثابت کئے بغیر کسی فیصلے کو غلط نہیں کہا جا سکتا، بظاہر افسروں، عوامی عہدیداروں کو فیصلہ سازی کی آزادی دی گئی ہے
کیا کوئی رہ گیا ہے جس کو نیب ترامیم سے فائدہ نہ ملا ہو، سپریم کورٹ کےپی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران اہم ریمارکس https://t.co/m4tXxpZwL7
— PNN News (@pnnnewspk) October 19, 2022
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کیا ریکوری عوامی عہدیداروں سے ہوئی تھی؟خواجہ حارث نے کہاکہ عوامی عہدیداروں کیلئے پیسے پکڑنے والوں سے ریکوری ہوئی تھی، جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ ہر سرکاری فیصلے کا کسی نہ کسی طبقے کو فائدہ ہوتا ہی ہے۔ اس پر عمران خان کے وکیل نے کہاکہ مخصوص افسر کو غیرقانونی فائدہ پہنچانے پر کارروائی نہ ہونا کسی طور بھی درست نہیں ، اس قانون کے بعد نیب کسی ریگولیٹری اتھارٹی اور سرکاری کمپنی پر ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔