اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے گھروں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے قومی منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو برداشت کر سکے۔
انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے مطابق ہاؤسنگ اور تعمیراتی طرز کو اپنانے کے لیے اقدامات تجویز کرنے اور ماحولیاتی مسائل سے بروقت اور مستقل بنیادوں پر نمٹنے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت کی۔
پاکستان کلائمیٹ چینج کونسل کا قیام مشترکہ مفادات کی کونسل (CCI) کی طرز پر کیا گیا تھا جس میں تمام وفاقی اور صوبائی اسٹیک ہولڈرز شامل تھے۔
وزیر اعظم نے پی سی سی سی کو مکمل طور پر فعال ادارہ بنانے کی ہدایت کرنے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کی نشاندہی کے لیے ایک جامع قومی منصوبہ بنانے پر بھی زور دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے جامع پلان کی تیاری کے لیے ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔
image source: Hilal English
وزیر اعظم نے سندھ اور بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والے سیلابوں کی حالیہ تباہی کا حوالہ دیا اور کہا کہ کاربن کے اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے 10 بڑے ممالک میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تباہی کو فراموش کیے بغیر انہیں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے مستقبل اور بحالی کے لیے تیاری کرنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کونسل کا اس سلسلے میں اہم کردار تھا۔
انہوں نے کہا کہ خطرات کی نشاندہی، وسائل کی فراہمی اور نقصانات کی تشخیص کی صلاحیت میں بہتری پر توجہ دی جانی چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ خطرات سے بچنے، عوام کو تیار کرنے اور انتظامیہ کو تربیت دینے کے طریقوں پر بھی کام کیا جانا چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سندھ کے ڈیلٹا کے خشک ہونے اور پاکستان کو شدید خشک سالی کے خطرے سے بچانے کی ضرورت کے پیش نظر ماہرین کی رائے کے مطابق اقدامات تجویز کیے جائیں۔ انہوں نے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کو روکنے کے لیے تجاویز بھی طلب کیں۔ مون سون کی شدید بارشوں اور گلیشیئرز کے تین بار پگھلنے سے تحفظ کے لیے بھی تجاویز پیش کی جائیں۔