پنجاب کے ضمنی الیکشن کے نتیجے میں بننے والی پی ٹی آئی اور ق لیگ کی حکومت کے خلاف پی ڈی ایم سرتوڑ کوششیں کررہی تھی کہ کسی طرح پی ٹی آئی کے ممبران صوبائی اسمبلی کو توڑ کر دوبارہ تخت پنجاب پر قبضہ جمایا جائے مگر قومی اسمبلی کی 8 اور صوبائی اسمبلی کی 3 جماعتوں پر الیکشن کرانے کا فیصلہ ان کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوا جب عمران خان نے انہیں سندھ پنجاب اور کے پی کے میں شکست سے دوچار کیا اس کے بعد پنجاب میں پی ڈی ایم کا ان ہاؤس تبدیلی کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا -اور صوبائی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی 2 نشستیں بڑھ گئیں -اور اب اس بات کا امکان پید ہواگیا ہے کہ کئی لیگی ممبران قومی اسمبلی تحریک انصاف میں شامل ہونے کے لیے تیار بیٹھے ہیں اور یہ دھماکہ لانگ مارچ کے علاوہ کسی بھی وقت متوقع ہے
ن لیگ ڈائمنشیا کی بیماری میں مبتلا ہو گئی ہے،وزیراعلی پنجاب پرویز الہی pic.twitter.com/D3RqLZEw0S
— PNN News (@pnnnewspk) October 19, 2022
ضمنی انتخابات کے نتائج نے پنجاب میں پرویز الٰہی کی حکومت کو اب بلکہ اور ًمحفوظ اور مضبوط کر دیا ہے کیونکہ اب کوئی بھی پی ٹی آئی کو چھوڑ کر کسی دوسری جماعت میں جانے کی غلطی نہیں کرے گا- پی ڈی ایم سے بیک ڈور رابطے رکھنے والے تحریک انصاف کے تمام ارکان اسمبلی نے بھی ہوا کا رخ دیکھ کر نون لیگ سے تمام رابطے منقطع کر دئیے۔پارٹی ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم سے بیک ڈوررابطے رکھنے والے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی نے باغی ارکان نے کہا کہ مسلم لیگ( ن) نے اپنی 2 جیتی ہوئی نشستیں کھودیں،یہ ہمیں کیا انتخاب جتوائیں گے ۔ اور یوں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے 12 ارکان نے اپنی پارٹی کے ساتھ ہی رہنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔پنجاب مسلم لیگ نواز کا گڑھ تصور
اکیلا کپتان پورے حکومتی اتحاد پی ڈی ایم پر بھاری، عمران خان ایک ساتھ وقت 6 نشستیں جیتنے والے پہلے پاکستانی بن گئے۔
#عوام_کی_جیت pic.twitter.com/IYfv4gHxhi
— PTI (@PTIofficial) October 17, 2022
کیا جاتا تھا،اب موجودہ سیاسی صورتحال میں آئندہ( ن) لیگ کا حکومت بنانے کا امکان کم دکھائی دے رہا ہے۔اب خطرہ اس بات کا ہے کہ نون لیگ کے کئی ایم این ایز اور ایم پی ایز تحریک انصاف کو جوائن کرنے کے لیے پر تول رہے ہیں اور جلد ہی اس سلسلے میں حکومتی جماعت کو بڑا جھٹکا لگنے والا ہے -اگر چند ایم این ایز نے نون لیگ یا پیپلز پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تو یہ حکومت گر جائے گی –