سکھر: سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) کے سرکٹ بینچ نے بدھ کو سیلاب متاثرین کے لیے ٹینٹ سٹیز میں سہولیات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس شمس الدین عباسی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سیلابی پانی کی نکاسی اور متاثرہ افراد کو ریلیف فراہم کرنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔
کیس کی سماعت میں ڈپٹی کمشنر خیرپور اور محکمہ ریونیو اور اریگیشن کے افسران پیش ہوئے۔
عدالت نے ٹینٹ سٹی میں سہولیات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گمبٹ کے ٹینٹ سٹی میں میڈیکل کیمپ لگایا گیا لیکن عملہ دستیاب نہیں۔
Image Source: ARY News
جسٹس ظفر راجپوت نے ریمارکس دیے کہ جو تصاویر جمع کرائی گئی ہیں، وہ گھر میں لگے میڈیکل کیمپ کی ہیں، جب لوگ خیموں میں رہ رہے ہیں تو ڈاکٹر وہاں کیوں نہیں بیٹھے؟
عدالت میں میڈیکل کیمپ کے بارے میں غلط رپورٹنگ پر بنچ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر اور مختیارکار گمبٹ کو معطل کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے طبی سہولیات فراہم کرنے میں ناکامی پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) خیرپور کو بھی معطل کردیا۔
بنچ نے اے سی اور مختیارکر گمبٹ کے خلاف بھی انکوائری کا حکم دیا۔ ہائیکورٹ نے سیکرٹری صحت کو ڈی ایچ او خیرپور کے خلاف انکوائری شروع کرنے کا حکم دیا۔
ڈی ایچ او خیرپور، اے سی اور مختیارکر گمبٹ نے عدالت سے معافی مانگ لی۔ بنچ نے معافی منظور کرتے ہوئے افسران کی معطلی کے احکامات واپس لے لیے۔
جسٹس راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ پہلے لوگ پانی سے مرتے تھے اب بیماریوں سے مریں گے۔ بنچ نے سوال کیا کہ سردیاں آنے والی ہیں، ریلیف کیمپوں میں کتنے کمبل اور گرم کپڑے فراہم کیے گئے ہیں۔ بنچ نے پوچھا کہ پی ڈی ایم اے خیمہ بستیوں میں کیا سہولیات فراہم کرتا ہے۔
عدالت نے ٹھری میرواہ اور کھوڑہ کو رنگ بند فراہم کرنے اور علاقے سے پانی نکالنے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ کیمپوں میں بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، ملیریا اور دیگر بیماریوں پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔