لاہور ہائی کورٹ نے پیر کو مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کا روکا پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں اپنے دلائل دیئے۔
امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ مریم نواز کی پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست ان کی سابقہ درخواست سے مختلف ہے جس میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ انہیں لندن میں اپنے بیمار والد نواز شریف سے ملنے کی اجازت دی جائے۔
image source: Global Village Space
مریم نواز نے عدالت کی ہدایت پر اپنا پاسپورٹ سرنڈر کر دیا تھا اور گزشتہ 4 سال سے ان کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے کیونکہ ماضی کی حکومت اس مقدمے کا چالان پیش کرنے میں ناکام رہی۔
پرویز نے کہا کہ میری موکلہ کو اس کے والد کے سامنے گرفتار کیا گیا اور 48 گھنٹے تک نیب کی تحویل میں رکھا گیا، اور کہا کہ قانون کے مطابق کیس کا چالان 14 دن میں عدالت میں جمع کرانا ہوتا ہے۔
27 ستمبر کو جمع کرائے گئے جواب میں نیب نے کہا کہ اسے مسلم لیگ ن کے نائب صدر کو پاسپورٹ واپس کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
نیب نے لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ انہیں مسلم لیگ ن کے رہنما کو پاسپورٹ واپس کرنے پر کوئی اعتراض نہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان کے خلاف فوجداری مقدمات زیر سماعت ہیں۔