لاہور: وزیر اعظم شہباز شریف آج ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے لیے خصوصی سینٹرل عدالت پہنچ گئے۔
شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کی جانب سے ایڈووکیٹ امجد پرویز پیش ہوئے۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کہاں ہیں؟ جج خصوصی عدالت سنٹرل اعجاز حسن اعوان نے استفسار کیا۔ جس پر انہیں جواب دیا گیا کہ وزیراعظم جاتے ہیں۔
امجد پرویز نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس ہے تاہم وزیراعظم شہباز شریف عدالت میں پیش ہوں گے۔
انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ حمزہ شہباز نے طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
image source: GNN
شہباز شریف کے وکیل نے بریت کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں بوگس کمپنیوں کے ذریعے 25 ارب کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔
ایف آئی آر میں جو الزام لگایا گیا ہے وہ عمومی نوعیت کا ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث کمپنیاں شریف گروپ کی تھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف ان دس سالوں میں نہ تو کسی کمپنی کے ڈائریکٹر رہے اور نہ ہی شیئر ہولڈر۔
امجد پرویز نے کہا کہ ایف آئی آر کے ابتدائی پیراگراف میں شہباز شریف کا کوئی کردار نہیں لکھا گیا۔
اس دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے عدالت سے اظہار خیال کی اجازت طلب کی۔
’’میری اسلام آباد میں اہم مصروفیات ہیں، جانے سے پہلے میں یہ کہوں گا کہ بطور وزیر اعلیٰ پنجاب میں نے ایسے فیصلے کیے جن سے خاندان کے شوگر کے کاروبار کو نقصان پہنچا۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں شوگر ملوں کو سبسڈی دینے کا مشورہ دیا گیا تھا لیکن انہوں نے انکار کرتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں نے اس خیال کو مسترد کردیا کیونکہ یہ رقم پنجاب کے غریب عوام کی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اب مجھے مشکل ترین صورتحال میں اہم ترین ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
انہوں نے عدالت میں کہا کہ پارٹی لیڈر نے سیاست کو داؤ پر لگا کر ریاست بچانے کی ذمہ داری دی۔
اس کے بعد وزیراعظم اجازت لینے کے بعد عدالت سے چلے گئے۔