سکھر: سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) نے بدھ کے روز حکام کو نہر کے شگافوں کو بھرنے کا حکم دیا۔
ہائی کورٹ کے سرکٹ بنچ سکھر نے سیلاب سے متعلق امدادی ردعمل اور سیلابی پانی کی نکاسی کے حوالے سے حکام کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس شمس الدین عباسی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سیلاب متاثرین کی جانب سے حکومتی مشینری کی جانب سے متاثرہ افراد کو امداد فراہم کرنے میں ناکامی پر دائر درخواستوں کی سماعت کی۔
Image Source: The News International
چیف انجینئر نے عدالت کو بتایا کہ میرواہ کینال میں شگافوں کو سیکورٹی نہ ہونے کی وجہ سے نہیں لگایا جا سکا۔ عدالت نے ڈی آئی جی سکھر کو محکمہ آبپاشی کے عملے کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
بنچ نے کیس کی آئندہ سماعت پر صوبائی سیکرٹری آبپاشی کو بھی طلب کر لیا۔
ایڈیشنل رجسٹرار ایس سی اے آر پی پمپنگ اسٹیشن کا دورہ کریں گے اور عدالت میں رپورٹ پیش کریں گے۔
درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ شبیر شر نے کہا کہ انتظامیہ نے کچھ نہیں کیا اور عدالت میں صرف کہانیاں سنائی۔
بنچ نے گھوٹکی اور خیرپور کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز (ڈی ایچ اوز) کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹس پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ عدالت نے کہا کہ امدادی کیمپوں میں طبی سہولیات ناکافی ہیں، سیلاب سے متاثرہ افراد کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
جسٹس ظفر راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ یہ انسانی المیہ ہے کہ لوگ بیمار ہو کر مر رہے ہیں جبکہ افسر کو معطل کر دیا گیا ہے۔
بنچ نے سوال کیا کہ 15 دن گزر جانے کے باوجود ایس سی اے آر پی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کی تقرری میں تاخیر کی کیا وجہ ہے؟ عدالت نے سوال کیا کہ اگر ایس سی اے آر پی کے افسر کا تبادلہ کر دیا گیا ہے تو دوسرے افسر کو کیوں تعینات نہیں کیا گیا؟
ایگزیکٹیو انجینئر ایس سی اے آر پی نے عدالت کو بتایا کہ “روہڑی کینال میں پانی نکالنے کے لیے کچھ ٹیوب ویل چلائے جا رہے ہیں۔”
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔