اسلام آباد ہائی کورٹ نے بدھ کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کو نارووال اسپورٹس سٹی کرپشن کیس میں بری کر دیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں عدالت کے دو رکنی بینچ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کرپشن ریفرنس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس ’سیاسی انجینئرنگ‘ کی بہترین مثال ہے؟، انہوں نے مزید کہا کہ نیب نے منصوبے کو اتنے سال روک کر نقصان پہنچایا۔
Image Source: Dawn
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا حکومت پر نظر رکھنا نیب کی ذمہ داری ہے؟ نیب نے کسی نامعلوم اخبار میں شائع خبر کی بنیاد پر ریفرنس دائر کیا، کیا انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ خبر میں کیا الزام لگایا گیا ہے؟ چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے پوچھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کمپوزیشن آف سنٹرل ڈیولپمنٹ (سی ڈی ڈبلیو پی) میں کام کرنے والے تمام 30 لوگ کرپشن میں ملوث تھے۔ اگر ہاں تو صرف احسن اقبال کو کیوں گرفتار کیا گیا؟
نیب نے دعویٰ کیا کہ اقبال نے غیر قانونی طور پر پاکستان سپورٹس بورڈ اور نیسپاک کو منصوبے کا دائرہ کار بڑھانے کی ہدایت کی، جس سے لاگت 97.52 ملین روپے تک بڑھ گئی۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب قوانین میں حالیہ ترامیم کی روشنی میں انہیں ریفرنس کا جائزہ لینے کے لیے وقت دیا جائے۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر ڈپٹی پراسیکیوٹر بھوارہ کو مزید وقت دیا گیا تو وہ دلائل دیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب کو کافی وقت دیا ہے۔
عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما کو کیس سے بری کرتے ہوئے کارروائی ختم کر دی۔