میڈیا رپورٹس میں طالبان کی زیر قیادت ٹیلی کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایک اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغان طالبان اگلے تین ماہ میں ملک میں دو مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ اور گیمنگ ایپلی کیشنز پب جی اور ٹک ٹاک پر پابندی لگانے جا رہے ہیں۔
فون ایپس افغانوں میں مقبول ہیں، جن کے پاس گزشتہ سال اس گروپ کے اقتدار میں آنے اور موسیقی، فلموں اور ٹیلی ویژن کے پروگراموں پر پابندی کے بعد سے تفریح کے لیے چند ائٹمز ہی رہ گئی ہیں۔
خامہ پریس نے رپورٹ کیا کہ پابندی کا اعلان سیکورٹی سیکٹر کے نمائندوں اور شرعی قانون نافذ کرنے والی انتظامیہ کے ایک نمائندے کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران کیا گیا۔
افغان طالبان نے پب جی اور ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی: افغانستان کی طالبان حکومت نے غیر اخلاقی مواد کے پھیلاؤ کو روکنے اور نئی نسل کو بگڑنے سے بچانے کے لیے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک اور انکاؤنٹر گیم پب جی پر پابندی لگادی۔
ٹک ٹاک اور پب جی پر طالبان حکومت سے قبل… pic.twitter.com/6PzfibmPeN
— Geo Tez (@GeoTez_24) April 21, 2022
یہ اعلان افغانستان میں طالبان کی جانب سے “غیر اخلاقی مواد” کی نمائش پر 23 ملین سے زائد ویب سائٹس کو بلاک کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ طالبان حکام نے ٹیلی کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں سے کہا ہے کہ وہ مقررہ وقت کے اندر رہنما اصولوں پر عمل کریں۔
طالبان نے – گزشتہ سال اگست 15 کو افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد سے خواتین کے حقوق، میڈیا کی آزادی اور سرکاری اہلکاروں کے لیے عام معافی کا وعدہ کیا تھا ۔
تاہم خواتین کو گھر میں رہنے کا حکم دینے، نوعمر لڑکیوں کو اسکول جانے سے روکنے، اور مرکزی دھارے اور سوشل میڈیا پر پابندی اور عوامی وعدوں کے خلاف سخت قوانین اپنانے پر ان پر ایک بار پھر تنقید کی جارہی ہے