سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے والے سینئر جج رانا شمیم کی توہین عدالت کے حوالے سےاسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی ، رانا شمیم کی جانب سے عدالت میں معافی نامہ دائر کیا گیا – ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات کے دوران ان کے منہ سے سینئر پیونی جج کے الفاظ بار بار سنے ، 3 سال بعد 72 سال کی عمر میں زہنی دباؤ میں بیان حلفی لکھا ، اپنی غلطی پر گہرا دکھ ہے ، عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں ، عدلیہ کو سکینڈلائز کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا جب سے کارروائی شروع ہوئی ہے تب سے دکھ اور افسوس کا اظہار کر رہا ہوں ۔
ن لیگ کے جھوٹے بیانیے کو ایک اور جھٹکا، رانا شمیم نے جھوٹے الزام لگانے پر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی pic.twitter.com/XSEfP098VM
— M Ayyaz Khan Niazi (@MAyyazKhanNiazi) September 12, 2022
سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے اسلام آباد ہا ئی کورٹ سے اپنا افیڈیویڈ جمع کروانے پر معزرت کرلی اور معافی کی درخواست کردی ان کا کہنا تھا کہ میں نے جس جج کا نام لیا وہ غلط فہمی کی بنیاد پر تھا اس پر افسوس کا اظہار کرتا رہا ہوں ، اس عدالت کا کوئی حاضر سروس جج اس تنازع میں شامل نہیں ، اپنی غلط فہمی پر اس عدالت کے تمام حاضر سروسز ججز سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں اور خود کو عدالتی رحم و کرم پر چھوڑتاہوں ۔
جناب رئیس المنافقین ، عبداللہ بن ابئی عصر حاضر @AnsarAAbbasi آپ کے آقا و مولا نواز شریف کے ٹاؤٹ رانا شمیم سابق چیف جج گلگت بلتستان نے اسلام ہائی کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی ہے ، اب آپ کے اس جھوٹے حلف نامے کا کیا کرنا ہے ؟؟؟
شرم تو نہیں آئے گی آپ کو ! ابوجہل کی طرح ڈٹے رہیں pic.twitter.com/HOoQ1hW4uC
— Salman Arfa Bakht (@salmanarfabakht) September 12, 2022
سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے عدالت سے استدعا کی کہ مؤدبانہ درخواست ہے کہ میری معافی قبول کی جائے ۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت کا توہین عدالت کے حوالے سے قانون طے ہے ، ججز کے فیصلوں پر تنقید کریں تو ہم توہین عدالت میں نہیں بلائیں گے ، عدالت مزید وقت دے سکتی ہے کہ بیان حلفی جمع کرائیں ، جو الزام اس عدالت پر لگایا گیا ہے اسے کسی طور بھی نظر انداز نہیں کر سکتے ۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ عدالت کا پٹیشنر پر کوئی دباؤ نہیں ،چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ بیان حلفی تسلی سے سوچ سمجھ کر جمع کرائیں ، عدالت آپ کو ایک ہفتے کا وقت دیتی ہے ، توہین عدالت کی کارروائی ہے اس کی حساسیت کو عدالت سمجھتی ہے ۔ اس کے بعد عدالت نے رانا شمیم کو ایک اور بیان حلفی جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دے کر سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی ا
اب یہ عدالت کا صوابدید ہے کہ وہ رانا شمیم کی معافی قبول کرتی ہے یا ان کو قصور وار قرار دے کر توہین عدالت کی کاروائی آگے بڑھا تی ہے پہلے تو ہمیشہ معافی مانگنے کی صورت میں عدالتیں غلطی یا قصور کرنے والوں کو معاف کرتی رہی ہیں ۔