سندھ کے جوہی شہر کو سیلاب کے خطرے کا سامنا ہے کیونکہ ملک بھر میں آنے والے سیلاب کے درمیان نامعلوم افراد نے جوہی برانچ کینال میں شگاف ڈال دیا اور اب پانی تیزی سے شہر کی جانب بڑھنا شروع ہوگیا ہے
شہر کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سینکڑوں رہائشی اپنے طور پر اس شگاف کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔دریں اثنا، حکام نے سیلابی پانی کو دادو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے لاڑکانہ ،سہون بند میں شگاف ڈال دیا گیا
ایک اور واقعے میں، اچانک سیلاب کے نتیجے میں دال شاخ میں شگاف پڑ گیا اور سیلابی پانی بھان سعید آباد کے ایک گرڈ سٹیشن میں داخل ہو کر شہر کے داخلی بند سے ٹکرا گیاہے اور شہر میں پانی داخل ہونے کا خطرہ ہے ۔ لوگوں کی بڑی تعداد وہاں جمع ہے اور اپنی مدد آپ کے تحت پشتوں کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ضلع دادو کے علاقے جوہی کی یے باہمت خواتین جو اپنے شہر کو سیلاب کے لیے کوشاں ہے۔ ان خواتین کی جن تعریف کی جائے کم ہے یے خواتین ہمارے ملک کے سیاست دانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ pic.twitter.com/ueRkqXL1l0
— shafiq (@socialistppp) September 5, 2022
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سندھ کے دو بیراجوں میں اللہ کے فضل سے اب پانی کی سطح تیزی سے کم ہورہی ہے تاہم اس وقت کوٹری بیراج سے اونچا سیلاب گزر رہا ہے۔ کوٹری بیراج کے بعض مقامات پر سیلابی پانی
بہہ رہا ہے۔منچھر جھیل سے پانی کے تیز بہاؤ نے تباہی مچا دی ہے، جس سے سہون کی سات یونین کونسلوں کے 500 سے زائد دیہاتوں کے 150,000 سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ جہاں پاک فوج متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں کر رہی ہے وہیں کئی مقامات ایسے ہیں جہاں لوگ پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔
جوہی سمیت تمام سیلاب زدہ علاقوں میں زندگی بہت مشکل ہوگئی ہے ، امداد کرنے والے ادارے و وہ افراد جو اپنی مدد آپکے تحت لوگوں تک پہنچ رہے ہیں وہ ایسے لوگوں کے پاس جائیں جن تک کوئی نہیں پہنچ رہا ہے،
دادو سے جوہی جانے کے لیے اپکو بذریعہ کشتی 9 کلو میٹر سے زائد طویل سفر طے کرنا پڑے گا pic.twitter.com/NGYjQS0uvz
— Fahmidah Yousfi (@fahmidahyousfi) September 3, 2022
قمبر شہدادکوٹ سے منچھر جھیل تک 150 کلومیٹر کا علاقہ مکمل طور پر زیر آب ہے اور خیرپور ناتھن شاہ، تحصیل واڑہ، سجاول اور دادو تحصیلوں کے سینکڑوں دیہات اب زیر آب ہیں۔ بوڈا پور ریلوے اسٹیشن اور کھوٹ کے درمیان ریلیف ٹرین کی بوگیاں پٹریوں پر پانی بھر جانے کے باعث پٹری سے اتر گئیں ۔