عراق میں مشہور عالم دین مقتدی الصدر نے 2 روز قبل اچانک سیاست سے علیحدگی کا اعلان کیا تو ان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آئی اور صدارتی محل پر حملہ کردیا -اب تک کی اطلاعات کے مطابق اب تک فسادات میں 15 افراد کے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں زخمی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اورشدید لڑائی کا سلسلہ تاحال جاری ہے

مقتدی الصدر کو شکوہ تھا کہ حکومت کے قائم مقام وزیراعظم اور انم کی عوام ان کا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہے اسی لیے انھوں نے اپنی سیاسی کیریر سے کنارہ کشی کا اعلان کیا

مقتدی الصدر کے والد اور سسر نے صدام حسین کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تھا جس کے بعد وہاں کی غریب عوام ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوئی اور 2018 کے الیکشن میں بھی ان کی حمایت یافتہ جماعت کو کامیابی نصیب ہوئی تھی

بغداد کی گلیوں اور سڑکوں پر اس وقت بھی بھاری ہتھیاروں کے ساتھ فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جس سے ملک میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے