سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ برآمدات بڑھا کر دولت میں بہتری کا کبھی سوچا بھی نہیں تھا، برآمدات نہیں بڑھیں گی تو ملک کیسے ترقی کرے گا؟

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے زیر اہتمام پاکستان کی معاشی صورتحال کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہمارا اصل اثاثہ ہیں اور وہی ہمیں غیر ملکی قرضوں کی گرفت سے نکال سکتے ہیں۔

عمران نے کہا کہ اس وقت کی اپوزیشن ملک کی خدمت کے لیے اقتدار میں آنے میں دلچسپی نہیں رکھتی تھی لیکن وہ احتساب سے خوفزدہ تھے اور ان (عمران) سے این آر او چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے ہی انہوں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کی حتیٰ کہ انہیں قومی اسمبلیکے پہلے اجلاس میں تقریر بھی نہیں کرنے دی۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے آئے روز دباؤ تھا جب کہ اپوزیشن پہلے دن سے ہی ہماری حکومت کو گرانے پر تلی ہوئی تھی کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ ‘میں ان کا احتساب کروں گا اور وہ بلیک میل کر رہے ہیں کہ انہیں این آر او دیا جائے’۔

عمران نے یاد کیا کہ مولانا فضل الرحمان اپنا دھرنا لاتے تھے، ’’ہم نے مولانا کو کھانا بھی پیش کیا لیکن ان پر کوئی مقدمہ درج نہیں کیا، پھر بلاول بھٹو کانپتے ہوئے آئے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے برآمدات میں اضافہ کرکے اپنی دولت کو بہتر کرنے کا کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔

کوئی پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کی بات کرتا رہا۔ برآمدات نہیں بڑھیں گی تو ملک کیسے ترقی کرے گا؟

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان نے برآمدات میں اضافہ کرکے اپنی دولت کو بہتر بنانے کے لیے کبھی کوئی کوشش نہیں کی۔

1990 کی دہائی سے دو خاندان باری باری لے رہے ہیں اور حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گیا۔