اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے جمعہ کو کہا کہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا ہدف تقریباً حاصل کر لیا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کا 56 فیصد صارفین سے نہیں لیا جائے گا اس لیے اس معاملے کو دیکھنے کے لیے ایک اور کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی 200 سے 300 یونٹ والے صارفین کی سہولت کے لیے غور کرے گی، مئی کے فیول ایڈ کے چارجز اگست میں ایڈجسٹ کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قطر کا پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ہدف ہے اور قطر کی حکومت بھی سولر پراجیکٹس میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور قطر نے ملک میں سرمایہ کاری پر اتفاق کیا ہے جب کہ قطر ایئرپورٹس کی طویل مدتی لیز پر دینے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر نے بھی ایل این جی پلانٹس میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے 28 ارب دیے ہیں۔ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے مخیر حضرات سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔ فی الحال امدادی کام جاری ہے جس کے بعد بحالی کا کام شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے، سات سے آٹھ لاکھ مویشی مر گئے اور شدید بارشوں میں اربوں مالیت کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کو بروقت نہ ہٹایا گیا تو زراعت بھی متاثر ہوگی۔
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ مہنگائی سے کوئی خوش نہیں لیکن ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا جس کی وزیراعظم کی منظوری نہ ہو۔