پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے حوالے سے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے اور اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا لارجر بینک ہر چیز کی جانچ پڑتال کے بعد ممنوعہ فنڈنگ کے بارے میں کوئی فیصلہ سنائے گا تاہم زیادہ امکان یہی ہے کہ جتنی رقم ممنوعہ فنڈنگ کے زمرے میں آئے گی وہ پارٹی کو واپس کرنا پڑے گا تاہم پاکستان میں کوئی بھی فیصلہ کسی بھی وقت آسکتا ہے اس میں حیران ہونے کی بات نہیں کیوں کہ ہماری عدالتوں کا انصاف فراہم کرنے میں 130 واں نمبر ہے جو کہ انتہائی قابل شرم اور قابل افسوس رینکگ ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو ممنوعہ فنڈنگ کیس کو لارجر بینچ کے سامنے طے کرنے کا فیصلہ کیا۔ کیس کی فل بینچ کی اگلی سماعت 18 اگست کو شروع ہو گی۔
آج کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا عدالت کے خیال میں اس کیس کی سماعت کے لیے ایک بڑا بنچ تشکیل دینا زیادہ مناسب ہے ۔
انہوں نے کہا اب فل بینچ پرسوں کیس کی سماعت کرے گا کیونکہ یہ معاملہ کافی سنگین ہے اور ملک کی سب سے بڑی جماعت اور اس کے سربراہ کے بارے میں الزامات لگائے گئے ہیں ۔
پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر انور منصور اور فیصل چوہدری پیش ہوئےیاد رہے کہ کچھ روز قبل الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں سخت فیصلہ سنایا تھا جس کے بعد ای سی پی نے پارٹی کو نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ وضاحت کرے کہ فنڈز کیوں ضبط نہ کیے جائیں جو صاف ظاہر ہیں کہ ممنوعہ فنڈنگ کے زمرے میں آتے ہیں ۔