وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی منگل کے روز بھارت کی تیسری سب سے زیادہ آبادی والی ریاست بہار میں اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھی ، جب اس کے سابقہ اتحادی اس اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے لگے جس کے پاس اب اگلی حکومت بنانے کے لیے اکثریت ہے بی جے پی اتحاد نے 2019 کے عام انتخابات میں بہار کی 40 پارلیمانی نشستوں میں سے 39 پر کامیابی حاصل کی تھی، جس سے مودی کو کئی دہائیوں میں ہندوستان میں سب سے بڑا مینڈیٹ جیتنے میں مدد ملی ۔
بہار میں مودی سرکار کی حکومت کا گرنا مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے ایک حیران کن جھٹکا ہے، کیونکہ بہار کی سیاست کا اثر پورے بھارت پر پڑتا ہے ۔
بہار کا اتحاد 2024 کے عام انتخابات سے پہلے ٹوٹ گیا، جس میں بی جے پی کو اب بھی تیسری بار جیتنے کی امید ہے جب تک کہ متضاد اپوزیشن جماعتیں مودی کی مقبولیت پر قابو پانے کے لیے اکٹھے نہ ہو جائیں۔
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار، جن کا تعلق علاقائی جنتا دل (یونائیٹڈ) پارٹی سے ہے، نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی پارٹی کے ساتھیوں کی جانب سے بی جے پی اتحاد سے نکلنے کی سفارش کے بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ان کی پارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم بی جے پی نے ان کے ان الزامات کی تردید کردی ہے۔
نتیش کمار نے کہا کہ ان کے علاقائی راشٹریہ جنتا دل کے ساتھ الحاق کے بعد ان کو سادہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے اور جلد ہی ایک نئی حکومت تشکیل دی جائے گی۔
بی جے پی نے کہا کہ نتیش کمار نے 2020 میں آخری ریاستی الیکشن جیتنے کے بعد مودی سرکار کی بے جے پی اور بہار کے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔