حضرت محمد مصطفیٰ ﷺنے قیامت کی جو نشانیاں آج سے 14سو سال پہلے بیان فرمائی تھیں ان میں سے زیادہ تر پوری ہوچکی ہیں جو اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ قیمت قریب تر ہے- نبی رحمت اللعالمین ﷺ نے فرمایا تھا جب یہ علامت ظاہر ہو جائیں تو سمجھ لینا قیامت آنے والی ہے آپ نے فرمایا قیامت کے نزدیک مسلمان نمازیں غارت کرنے لگیں گے، یعنی نمازوں کا اہتمام رخصت ہو جائےگا- جو امانتیں لوگوں کےپاس رکھی جائیں گی ان میں خیانت کرنےلگیں گے – لوگ سود کھانے لگیں گے -معمولی معمولی باتوں پر خونریزی کرنے لگیں گے۔ ذرا سی بات پر دوسرے کی جان لےلیں گے – اونچی اونچی بلڈنگیں بنائیں گے- دین بیچ کر دنیا ضائع کریں گے- قطع رحمی، یعنی رشتےداروں سے بدسلوکی ہوگی . انصاف نایاب ہو جائےگا۔ لباس ریشم کا پہنا جائےگا۔ ظلم عام ہو جائےگا، . طلاقوں کی کثرت ہوگی۔
ایسی موت عام ہو جائے گی جس کا پہلے سے پتہ نہ ہوگا، بلکہ اچانک پتہ چلےگا کہ فلاں شخص ابھی زندہ اور ٹھیک ٹھاک تھا اور اب مر گیا لوگ چلتے چلتے یاباتیں کرتے موت کی وادی میں اتر جائیں گے- خیانت کرنے والے کو امین سمجھا جائےگا۔ امانت دار کو خائن سمجھا جائےگا۔ جھوٹے کو سچا سمجھا جائےگا اور سچے کو جھوٹا سمجھا گائےگا تہمت درازی عام ہو جائےگی، یعنی لوگ ایک دوسرے پر جھوٹی تہمتیں لگائیں گے۔ بارش کے باوجود گرمی ہوگی۔ کمینوں کے ٹھاٹھ ہوں گے۔ یعنی کمینےلوگ بڑےٹھاٹھ سےعیش و عشرت کےساتھ زندگی گزاریں گے۔شریفوں کی ناک میں دم آ جائےگا۔ یعنی شریف لوگ شرافت کو لیکر بیٹھیں گے تو دنیا سے کٹ جائیں گے۔ امیر اور وزیر جھوٹ کےعادی بن جائیں گے۔ یعنی سربراہ حکومت اور اس کےاعوان و انصار اور وزراء جھوٹ کےعادی بن جائیں گے، اور صبح و شام جھوٹ بولیں گے- سردار ظلم پیشہ یعنی ظالم ہوں گے۔ عالم اور قاری بدکار ہوں گے۔ . لوگ جانوروں کی کھالوں کا لباس پہنیں گے گناہ زیادہ ہو جائیں گے۔ امن نایاب ہوگا بے گناہ لوگ مارے جائیں گے- قرآنِ کریم کےنسخوں کو آراستہ کیا جائےگا اور ان پر نقش و نگار بنایا جائےگا۔
مسجدوں میں نقش و نگار کیے جائیں گے۔ اُونچے اُونچے مینار بنیں گے لیکن دل ویران ہوں گے۔ شراب نوشی عام ہو گی شرعی سزاؤں کو معطل کر دیا جائےگا۔ لونڈی اپنے آقا کو جنےگی یعنی بادشاہ کنیزوں سے بیاہ کریں گے اور وہ باشاہ کی ماں بنے گی- بیٹی ماں پر حکمرانی کرےگی ۔ جو لوگ ننگے پاؤں، ننگےبدن اور غیر مہذب ہوں گے وہ بادشاہ بن جائیں گے۔
کمینے اور نیچ ذات کے لوگ جو نسبی اور اخلاق کے اعتبار سے کمینے اور نیچے درجےکےسمجھےجاتےہیں، وہ سربراہ بن کر حکومت کریں گے۔ تجارت میں عورت مرد کے ساتھ شرکت کرےگی۔ مرد عورتوں کی نقالی کریں گے اور ان کاروپ دھاریں گے۔ عورتیں مردوں کی نقالی کریں گی۔ آخرت کے کام سے دنیا کمائی جائےگی-مالِ غنیمت کوذاتی جا گیر سمجھ لیا جائےگا۔ مالِ غنیمت سے مراد قومی خزانہ ہے۔ یعنی قومی خزانے کو ذاتی جاگیر سمجھا جائےگا۔ ۔زکو ۃ کو جرمانہ سمجھا جائےگا۔ سب سے رزیل آدمی قوم کا لیڈر اور قا ئد بن جائےگا۔ قوم میں جو سب سے زیادہ رزیل اور بدخصلت انسان ہوگا، اس کو قوم کے لوگ اپناقائد، اپنا ہیرو اوراپنا سردار بنا لیں گے۔ بیٹا اپنے باپ کی نافرمانی اور اپنی ماں سے بدسلوکی کرےگا۔ دوست اپنے ہیدوست کو نقصان پہنچانے سےگریز نہیں کرےگا۔ خاوند بیوی کی اطاعت کرےگا۔ گانے والی عورتوں کی تعظیم و تکریم کی جائےگی۔ عدالتوں میں انصاف فروخت ہوگا۔ لوگ پیسے دیکر انصاف خریدیں گے۔ پولیس والوں کی کثرت ہو جائےگی۔ قرآنِ کریم کو نغمہ سرائی کا ذریعہ بنا لیا جائےگا۔ یعنی موسیقی کے بدلے میں قرآن کریم کی تلاوت کی جائےگی تلاوت ترنم کے ساتھ ہوا کرے گی ۔
آج ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان زبوں حالی کا شکار ہیں اور روز بروز ان کی حالت ابتر سے ابتر ہوتی جارہی ہے اس کی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی سیرت ہر عمل نہ کرنا یہ بتاتا ہے کہ جلد قیمت وقوع پزیر ہونے والی ہے