چوہدری شجاعت نے پرویز الہی کی سیاسی قبر کھودنے کے لیے جو خط ڈپٹی سپیکر کو بھجوایا تھا اس خط نے لنکا ڈھادی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پرویز الہی نہ صرف وزیراعلیٰ کی کرسی پر بیٹھے بلکہ انھوں نے ق لیگ کے مزید 73 ارکان کی حمایت بھی حاصل کرلی اور اب ق لیگ کی 83 ممبران پر مشتمل شوریٰ نے انہیں تمام اختیار دے دیے ہیں اور کہا ہے کہ چوہدری شجاعت کی دماغی صحت کی خرابی کے سبب ان کی پارٹی مزید مشکلات کا شکار ہوسکتی ہے اس لیے انہیں صدرات سے برطرف کردیا جائے اور نئے پارٹی صدر کا انتخاب کیا جائے
چوہدری پرویز الہی نے کہا ہے کہ صدرات کے لیے محرم الحرام کے بعد پارٹی الیکشن ہوگا جس میں یہ فیصلہ ہوگا کہ ق لیگ کی صدارت کس کو دی جانی چاہیے تاہم قوی امکان یہی ہے کہ پرویز الہی ہی اس کے صدر منتخب ہونگے جبکہ راجہ بشارت طارق بشیر چیمہ کی جگہہ جنرل سیکریٹری کا عہدہ سنبھال لیں گے