پاکستان میں جولائی کے مہینے میں 4 بھارتی طیاروں نے مے ڈے کی کال دی اس کال کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس جہاز کو لازماً اترنے کی اجازت دی جائے کیونکہ جہاز کے اندر ایسی خامی پیدا ہوگئی ہے کہ وہ مزید اڑان نہیں بر سکتا اور اس کے کریش ہونے کا خطرہ ہے
جولائی5 :بھارتی مسافر طیارے نے دوران پرواز فنی خرابی پر کراچی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی ہے۔بھارتی فضائی کمپنی اسپائس جیٹ کا بوئنگ737 مسافر طیارہ نئی دہلی سے دبئی جارہا تھا، طیارے میں 150 سے زائد مسافر سوار تھے۔دوران پرواز طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی ، جس پر پائلٹ نے کراچی ایئرپورٹ کے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا اور ہنگامی لینڈنگ کی اجازت مانگی
جولائی 17: پائلٹ کی جانب سے فنی خرابی کی اطلاع ملنے پر اتوار کو ایک بھارتی ایئرلائن کا رخ موڑ کر کراچی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی گئی
جولائی :18 انڈیگو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’شارجہ سے حیدرآباد دکن جانے والی انڈیگو کی پرواز کا رخ اس وقت کراچی کی طرف موڑ دیا گیا تھا جب پائلٹ نے تکنیکی خرابی دیکھی۔ اس پرواز کے تمام مسافر تقریبا 12 گھنٹے تک کراچی ایئرپورٹ پر پھنسے رہے
پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے بیان میں بتایا کہ متبادل طیارہ شام چار بج کر آٹھ منٹ پر صرف عملے کے دو ارکان کو لے کر روانہ ہو گیا جبکہ علی الصبح تکنیکی بنیادوں پر لینڈنگ کرنے والا طیارہ 193 افراد بشمول عملے کے چھ ارکان کے ساتھ شام ساڑھے چار بجے روانہ ہوا
پاکستان سول ایوی ایشن انتظامیہ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر طیارے کو لینڈنگ کی اجازت دی۔
اس پر سول ایویایشن نے چاروں بار ان طیاروں کو پاکستان میں اترنے کی اجازت دی یہ جہاز ہوائی آڈے پر اترے اور کئی گھنٹے ان کی مرمت کا کام جاری رہا جس کے بعد ان طیاروں کو اڑان بھرنے کی اجازت ملی مگر اس خبر نے پاکستانی میڈیا کی توجہ حاصل کرلی کیونکہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں آج بھی شدیر تناؤ ہے
بعض صحافیوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں خدشہ ہے کہ ان جہازوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی جاسکتی ہے یا ایسی اشیاء پاکستان لائی یا پاکستان سے باہر بھجوائی جاسکتی ہیں جو غیرقانونی کام ہو سکتا ہے اور اس میں جہاز کا عملہ مل کر کوئی بھی ایسا کام کرسکتا ہے جو آنے والے دنوں میں ان ممالک کے درمان تناؤ اور دوریوں میں مزید اضافے کا سبب بنے
تاہم حکومت کی جانب سے اس پر کسی قسم کی رائے نہیں آئی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ غیر معمولی واقعہ تو ہے مگر اس میں کسی قسم کی سازش کے آثار بظاہر نہیں ہیںاس کی ایک بڑی وجہ روس کی فضائی حدود کا استعمال نہ کرن ابھی ہے کیوں کہ اسے نو فضائی زون بھی کہا گیا ہے اس لیے بھی بھارت کو دوسرا متبادل راستہ اختیار کرنے کی صورت میں طیاروں میں خرابی کے سبب پاکستان میں اترنے کی اجازت دی جارہی ہے تاہم پی ٹی آئی والے ہمیشہ پیپلز پارٹی اور آصف علی زرداری پر انگلیاں اٹھاتے رہتے ہیں کیونکہ اس سے پہلے بھی جہازوں کے ذریعے اربوں روپے پنجاب لاکر تحریک انصاف کے منحرف ارکان میں بانٹنے کی خبریں بھی آتی رہی ہیں