پاکستان میں اس وقت جس سیاسی شخصیت پر سب سے زیادہ بات کی جارہی ہے وہ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت ہیں -ان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان کو حافظے کی کمزوری یعنی ڈیمینشیا یا ایمنیزیا یعنی نسیان کا معرض لاحق ہے وہ اکثر بات کرکے بھول بھی جاتے ہیں اور اسی عمر کی پختگی کا فائدہ اٹھا کر کچھ لوگوں نے ان سے سیاسی فائدہ اٹھا نے کی کوشش کی ہے
لیکن دوسری طرف یہ بھی کہا جارہا ہے کہ چوہدری شجاعت کو اس بات کا بہت دکھ ہے کہ ان کی مشاورت کے بعد پرویز الہی نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے عمران خان کی جماعت کے ساتھ الحاق کرلیا اور اس وجہ سے انہیں بہت سے لوگوں کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا – طارق بشیر چیمہ نے کل اپنے ایک انٹرویو مین بتایا کہ جب چوہدری شجاعت نے ٹی وی پر یہ سب سنا تو وہ زور زور سے بچوں کی طرح رو پڑے اور پھر پھر ان کی پارٹی بھی پرویز الہی کے ساتھ کھڑی ہوگئی اور انہیں سائید الئن کر واد یا جس پر انھوں نے سب کو سبق سکھانے کا منصوبہ بنا یا اور انھوں نے رازداری سے یہ خط ڈپٹی سپیکر تک پہنچا دیا مگر یہ بیک فائر ہوگیا
اور اس وقت لگتا یہی ہے کہ پرویز الہی وزیراعلیٰ بھی بن جائیں گے اور ق لیگ کی صدارت بھی ان کے پاس آجائے گی کیونکہ گجرات کی عوام بھی ق لیگ کے ممبران کے ساتھ پرویز الہی کے ساتھ کھڑی ہے