کراچی سے بھاگ کر لاہور آنے والی لڑکی کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ اس کے شوہر نے ایک انٹرویو میں یہ امکان ظاہر کیا تھا کہ وہ اب پاکستان میں نہیں رہیں گے جس کے بعد امکان پیدا ہوگیا تھا کہ وہ لڑکی کو مکروہ دھندے یا کاروباری مقاصد کے لیے دبئی یا چین منتقل کرسکتے ہیں امکان ہے کہ اسی لیے عدالت نے دعا زہرا کو پنجاب سے سندھ منتقل کرنے کا حکم جاری کردیا
سندھ پولیس نے دعا زہرا کے شوہر ظہیر احمد کو عدالت میں پیش کیا جہاں جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی،دورانِ سماعت جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ لڑکی کو تو ہر صورت کراچی لانا ہے، جرم کراچی میں ہوا ہے توکیس کی سماعت بھی کراچی میں ہوگی
کراچی میں بھی شیلٹر ہوم ہیں یہاں لڑکی کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، کراچی کے شیلٹرہوم میں بھی حفاظتی ظہیر کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ چاہتے ہیں لڑکی کو کراچی منتقل نہ کیا جائے؟ اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ لڑکی کوکراچی منتقل نہیں کیا جاسکتا، لڑکی اگرکسی سے نہ ملنا چاہے توبھی کوئی اس سے نہیں مل سکتا، عدالت بھی چاہے تو لڑکی سے ملنے کا نہیں کہہ سکتی۔
عدالت نےظہیر احمد کے وکیل کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی کم عمر ثابت ہوچکی ہے لہزا اس کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، ہم لڑکی کی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم نہیں دے رہے،دورانِ سماعت سندھ اور وفاقی حکومت کے وکلا ءنے بھی دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کردی جس پر عدالت نے لڑکی کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے بعد ازاں سناتے ہوئے دعا زہرا کی کراچی منتقلی کا حکم دے دیا۔