ایکشن کمیشن نے ایک فیصلہ دیا تھا کہ الیکشن کے لیے پولنگ ایجنٹس صرف اسی حلقے سے لیے جائیں جس پر پی ٹی آئی نے اعتراض اٹھایا تھا آج پی ٹی آئی کو ایک اور کامیابی حاصل ھوئی جب لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ہدف تنقید بنا کر معطل کردیا
تفصیلات کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد پولنگ ایجنٹس کسی بھی حلقے سے مقرر کیئے جا سکیں گے ، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کہ آج تک کبھی ایسا نہیں ہوا کہ فریقین کہیں کہ اس بار جو الیکشن ہوئے ہیں وہ ٹھیک ہوئے ہیں، جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ زبانی کیسے ایسا حکم دیا جا سکتاہے ۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ حلقے میں باہر سے لوگ آئے تو لڑائی جھگڑا ہو سکتاہے ، باہر سے لوگ آنے سے پولنگ کا عمل متاثر ہو سکتاہے ۔ لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ باہر سے کوئی ایلین یا خلائی مخلوق تو نہیں یہ بھی پاکستانی شہری ہیں یہ آسمان سے تو نہیں آئے ، جسٹس شاہد جمیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو صاف و شفاف الیکشن کروانے چاہئیں ۔ لاہور ہائیکورٹ نے صرف ضمنی انتخاب کیلئے نوٹیفکیشن معطل کر دیا عدالت کا کہنا تھا کہ اگلے انتخابت میں تو ان کا یہ فیصلہ قابل قبول ہوسکتا ہے اس بار عدالت الیکشن کمیشن کو یہ کامزبانی کلامی اور جابندارانہ فیصلے لینے کی اجازت نہیں دے سکتی