غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کی وزیر شازیہ مری نے مستحق خاندانوں کے بچوں میں غذائی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ملک کے تمام اضلاع میں نشوو نما سینٹرز قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ سالانہ بجٹ 2022-23 میں اس منصوبے کے لیے 21 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 50 مراکز ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 364 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 45.6 فیصد تک بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سال احساس اسکالرشپ کے تحت مستحق طلباء کو دس ہزار اضافی وظائف دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جن بچوں کے والدین کی آمدنی 40 ہزار روپے ماہانہ یا اس سے کم ہے انہیں یہ اسکالرشپ مل رہا ہے تاہم ہم نے تجویز دی ہے کہ مہنگائی اور معاشی پریشانیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس اسکالرشپ کے لیے آمدنی کا سلیب بڑھا کر 80 ہزار روپے کیا جائے۔
وزیر نے کہا کہ بی آئی ایس پی کی ایک متحرک رجسٹری بھی تیار کی جائے گی جو بی آئی ایس پی سے مستفید ہونے والوں کے تمام ڈیٹا اور معلومات کو اپ ڈیٹ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے مزید پانچ لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی میں شامل کیا جائے گا جس سے صوبے کی 65 سے 70 فیصد آبادی کو کور کرنے میں مدد ملے گی۔