قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے گزشتہ روز اپنی تعیناتی کی مدت پوری ہونے پر اپنے عہدے کا چارج چھوڑ دیا ۔ ذرائع کے مطابق جمعرات کو نیب ہیڈ کوارٹرز میں سبکدوش ہونے والے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے اعزاز میں الوداعی تقریب بھی منعقد کی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ نئے چیئرمین کی تقرری تک قائم مقام چیئرمین نیب کے طور پر کام کریں گے، ڈپٹی چیئرمین نیب کے پاس انتظامی اختیارات ہیں اور وہ نئے چیئرمین کی تقرری تک روزمرہ کے معاملات دیکھ سکتے ہیں۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا بطور چیئرمین نیب چار سالہ آٹھ ماہ کا دور بیورو کے متنازع ترین دوروں میں سے ایک تھا۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی 2017 میں تقرری کی منظوری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے دی تھی۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال کے چیئرمین نیب کے دور میں انہی دونوں افراد (شاہد خاقان عباسی اور سید خورشید شاہ ) کو کرپشن کے الزامات میں جیل بھیج دیا گیا تھا جس پر مسلم لیگ نون کی جانب سے انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا ۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کے بطور چیئرمین نیب کے دور کو انتہائی ہنگامہ خیز قرار دیا جا سکتا ہے جیسا کہ ان کے دور میں سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی، سابق صدر آصف علی زرداری، موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر کئی سیاسی رہنمائوں نے نیب کے حوالے کیا اور وہ سب جیل گئے اس کے علاوہ بہت سے بیوروکریٹس اور تاجروں کو حراست میں لیا گیا لیکن انھوں نے پی ٹی آئی کے منصوبوں میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات نہیں کیں ۔
آئینی طور پر چیئرمین نیب کی مدت چار سال ہے جب کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اکتوبر 2021 میں اپنی مدت پوری کی تھی تاہم پی ٹی آئی نے نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کیا جس کے ذریعے انہیں نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک توسیع دی گئی۔