پاکستان کی عوام کے لیے ایک بہت بڑی خبر سامنے آرہی ہے کہ پاک فوج اور کالعدم تحریک طالبان میں مکمل جنگ بندی کے حوالے سے معاملات طے پارہے ہیں اگر ایسا ہوجا تا ہے توملک ایک بہت بڑی پریشانی سے باہر نکل آئے گا
اس پیشرفت سے واقف ذرائع نے بتایا کہ جنگ بندی میں توسیع، جو کل رات ختم ہونے والی تھی، افغان دارالحکومت کابل میں دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت میں اہم پیش رفت کی خبر بریک کی جارہی ہے ۔
دونوں فریقین نے دوسرے روز اسلامی امارات آف افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند کے ساتھ ان کے دفتر میں الگ الگ ملاقاتوں کے بعد جنگ بندی میں توسیع اور امن مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
دونوں فریقوں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں امن کی خواہش رکھنے والے علیحدگی پسند رہنما نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ بات چیت اور جنگ بندی کو بغیر کسی کٹ آف تاریخ کے جاری رہنے دیا جائے۔افغان طالبان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا اخوند امن مذاکرات میں مدد کر رہے ہیں
اس کے بعد ہونے والی مشترکہ میٹنگ میں، دونوں فریقوں نے جنگ بندی کو غیر معینہ مدت تک بڑھانے اور اس تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا جس کے نتیجے میں پاکستان کے قبائلی علاقے کے لوگوں نے ملک میں بڑے پیمانے پر ہزاروں لوگوں کی نقل مکانی اور ہلاکتوں کو بھگتا ہے ۔
آئی ای اے کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے اس سے قبل جنگ بندی میں 30 مئی تک توسیع کا اعلان کیا گیا تھا۔
جنگ بندی میں غیر معینہ مدت تک توسیع کے حوالے سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم امید کی جارہی ہے کہ ایسا ہونے کے قوی امکانات ہیں ۔
آئی ای اے کے قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی جو ان مزاکرات میں مرکزی ثالث ہیں، نے مذاکرات کو دوبارہ پٹری پر لانے میں مدد کی۔
ذرائع نے بتایا کہ جی او پی نے ٹی ٹی پی کے کچھ مطالبات مان کر اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا تھا اور آئی ای اے کے تجویز کے بعد اعتماد سازی کے لیے ابتدائی سے رسمی اور منظم مذاکرات کی طرف جانا اہم ہوگا۔
ٹی ٹی پی سوات کے ترجمان مسلم خان سمیت دو اہم عسکریت پسند کمانڈروں کو قیدیوں کی رہائی اور صدارتی معافی بھی ایسا ہی ایک مطالبہ تھا۔