وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اگلے اضافے کا اعلان 30 جون سے پہلے متوقع ہے، کیونکہ ہمارے عوامی مالیات کی حالت ابتر ہے۔ یہ ریمارکس اس وقت سامنے آئے ہیں جب حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا۔
یہ اعلان وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا۔ انہیں امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر سمجھوتہ کرنا اب آسان ہو جائے گا کیونکہ ای ایف ایف کی بحالی پر فنڈ کے ساتھ تعمیری بات چیت ہورہی ہے
موجودہ حکومت پروگرام کی رکی ہوئی 6 بلین ڈالر توسیعی فنڈ سہولت کو بحال کرنے کے لیے پرعزم ہے، جو ملک کے لیے انتہائی اہم ہے ۔
اس نئے اضافے کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتیں 179.86 روپے فی لیٹر پیٹرول، 174.15 روپے فی لیٹر ڈیزل، 155.56 روپے فی لیٹر مٹی کے تیل اور 148.31 روپے فی لیٹر لائٹ ڈیزل ہوگئیں۔
دستگیرخرم دستگیر کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو روکنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ انتہائی اہم ہے۔
روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں لیٹر پیٹرولیم استعمال ہوتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی سبسڈی کی وجہ سے حکومت کو ماہانہ 102 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ لہذا، وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے اتحادی شراکت داروں سے مشاورت کے بعد عوام کے لیے براہ راست ریلیف کے اقدامات کے لیے سبسڈی کو کم کرنے اور فنڈنگ بڑھانے کا فیصلہ کیا۔