کراچی سے اغواہوئی دعا بازیاب نہ ہو سکی تو دعا زہرا کیس میں عدالت کا صبر جواب دے گیا جس پر عدالت نے سندھ پولیس کے آئی جی کو کام سے روکنے کی دھمکی دے دی عدالت کا کہنا تھا کہ پولیس اس کیس میں بالکل تعاون نہیں کررہی اور لگتا ہے کہ وہ اس کیس میں کام ہی نہیں کرنا چاہتے- عدالت سے باہر آکر آئی جی کی گفتگو سے بھی ایساہی لگا کہ کہ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر وہ اس میں خاطر خواہ کاروائی نہیں کر سکتے دعا زہرہ کیس میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں بیان دیا کہ دعا زہرہ مانسہرہ کے قریب کسی مقام پر ہے ، پولیس سے کوئی ان کی مدد کر رہا ہے ، چھاپے کی اطلاع لیک ہو جاتی ہے ۔
کراچی سے لا پتہ ہونے والے دعا زہرہ کے کیس میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ دعا زہرہ کی بازیابی کیلئے ہر بار چھاپے کی اطلاع لیک ہو جاتی ہے ، پولیس سے کوئی ان کی مدد کر رہا ہے ، جس کے بعد ڈی آئی جی ہزارہ کو طلب کر کے رپورٹ لیں
جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیے کہ یہ ہمارا کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ، ایک بچی لا پتہ ہے ، آپ نے ہی تلاش کرنی ہے – اورملک میں ہی تلاش کرنی ہے – کل اگر آپ کہیں گے کہ افغانستان سے سگنل آرہے ہیں توہم کیا کرینگے؟، ہم نے ہر طرح کی رعایت دی ہے ۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ کیا صوبے کی پولیس اتنی نا اہل ہو چکی ہے ۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ عدالت 21 دن سے احکامات جاری کر رہی ہے ، پولیس بازیاب نہیں کرائے گی تو بچی کو کون بازیاب کرائیگا۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی ۔