پاک فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ کے خلاف ہتک آمیز الفاظ بولنے پر فوج کے ایک عہدیدار کی جانب سے مقدمہ دائر کردیا گیا عدالت نے اس کیس کی سماعت بھی شروع کردی اور ایمان مزاری کو طلب بھی کرلیا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعہ کو اس کیس میں ایمان کی 9 جون تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایڈووکیٹ زینب جنجوعہ کی جانب سے دائر ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔
لیفٹیننٹ کرنل سید ہمایوں افتخار نے 26 مئی کو دارالحکومت کے رمنا پولیس اسٹیشن میں ایمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ایمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 505 (لوگوں کو مسلح افواج کے خلاف اکسانا) اور 138 (فوجی کی طرف سے خلاف ورزی کے کام کو اکسانا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
دفعہ 138 میں لکھا ہے: “جو کوئی پاکستان کی فوج، بحریہ یا فضائیہ میں کسی افسر، سپاہی، ملاح یا ایئر مین کے ذریعے ناانصافی کے فعل کے بارے میں جانتا ہے، اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اگر اس کے نتیجے میں اس قسم کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا جائے گا۔ جسپر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 138 کے تحت قید کے ساتھ سزا دی جائے جو کہ چھ ماہ تک ہو سکتی ہے، یا جرمانہ، یا دونو ں سزائیں دی جاسکتی ہپیں۔
درخواست کے مطابق، مزاری نے 21 مئی کو پاک فوج اور اس کے سربراہ جنرل قمر کے خلاف “تضحیک آمیز اور نفرت انگیز بیان اس وقت دیا تھا جب ان کی والدہ شیریں مزاری کو گھر کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا تھا ایمان مزاری کی یہ ویڈیو ٹویٹر یو ٹیوب اور فیس بک بھی اپ لوڈ کردی گئی تھی ۔