مقامی عدالت نے سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہباز تتلہ مشہور قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا ، عدالت نے مرکزی ملزم ایس ایس پی مفخر عدیل کو اقبالی جرم کے بعد عمر قید کی سزا سنائی جبکہ ملزمان اسد سرور بھٹی اور کانسٹیبل عرفان کو بری کر دیا۔
پولیس کی جانب سے کیس کے عبوری چالان میں بتایا گیا کہ مفخر عدیل اور اسد بھٹی نے سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل شہباز تتلہ کوکلمہ چوک سے اغواکیا،ملزمان نے مشروب میں نشہ آور چیز پلائی جس سے کچھ دیر بعد شہباز تتلہ بے ہوش ہو گئے ، مفخر عدیل شہباز تتلہ کے منہ پر تکیہ رکھ کر بیٹھ گئے جس سے ان کی موت ہوگئی ۔ملزموں نےاپنے بیان میں بتایا کہ اس کے بعد انھوں نے اس ثبوت کو مٹانے کیے لیے شہباز تتلہ کو ڈرم میں ڈالنے کے بعد تیزاب ڈال دیا تھااورمحلول کو گٹر میں بہایا دیا
ملزم نے پولیس کو ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ اسی نے شہباز تتلہ کو قتل کیا اور لاہور سے فرار ہوگیا، واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ملزم نے پولیس کو بتایا کہ 2012ء میں میری سابقہ بیوی اسما کے ساتھ اختلافات چل رہے تھے جس کی وجہ سے وہ ناراض ہو کر شہباز تتلہ کے گھر گئی، شہباز تتلہ کے گھر میں اس وقت کوئی موجود نہ تھا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس نے اسما کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی اور اسی بات کو لے کر میری اپنی بیوی سے علیحددگی ہوگئی جس پر میں شدید رنجیدہ تھا اور انتقام کی آگ نے مجھے اس فعل پر مجبور کیا مفخرعدیل نے بتایا کہ شہباز تتلہ نے میری موجودہ بیوی علیزہ کے ساتھ بھی زیادتی کی کوشش کی اور اس کو میری سابقہ بیوی کے ساتھ کی گئی حرکت کے بارے میں بھی بتایا، یہ تمام بات میری موجودہ بیوی نے مجھے بتائی جو کسی بھی غیرت مند کو کسی طور قابل قبول نہیں ہو سکتا اور یہی وجہ اس قتل کی وجہ بنی ۔