موجودہ حکومت کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل آج آئی ایم ایف سے مزاکرات کے لیے دوحہ جارہے ہیں مگر انھوں نے اس بات کا واضح اعلان کردیا ہے کہ وہ پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی آئی ایم ایف کی ڈیمانڈ کبھی نہیں مانیں گے کیونکہ ایسا کرنے پر پٹرول تقریباً 250 اور ڈیزل 300 روپے فی لیٹرہوجائے گا
اسماعیل، جو اپریل کے اوائل سے تعطل کا شکار 6 بلین ڈالر کے قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کے لیے آج دوحہ روانہ ہونے والے ہیں، نے کراچی میں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے سبسڈی ختم کرنے کے امکان کو مسترد کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے طے کردہ معاہدے کے مطابق پاکستان کو ڈیزل کی قیمت میں 150 روپے اور پیٹرول کی قیمت میں 100 روپے تک اضافہ کرنا پڑے گا۔ اسماعیل نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہوگا، میں نے شہباز شریف نے اور ہمارے قائد نواز شریف صاحبنے آئی ایم ایف کی اس شرط کو قبول نہیں کرنا کیونکہ اس سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آجائے گا ۔
“میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں ان شرائط سے اتفاق نہیں کروں گا جن پر شوکت ترین نے اتفاق کیا تھا۔”
یاد رہے کہ عمران خان نے 30 جون تک بجلی اور پٹرولکی قیمتیں بڑھانے سے یہ کہ کر انکار کردیا تھا کہ اب ہمارے خزانے میں اتنا پیسہ ہے کہ ہم عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں