لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے سے متعلق درخواستوں کو سماعت کیلئے منظور کرلیا ۔جس میں وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی- چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے سبطین خان و دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی ۔ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ کیونکہ اب سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کر دی ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حمزہ شہباز اکثریت کھو چکے ہیں
آرٹیکل 134 کے تحت قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 186 ووٹ لینا ضروری ہے،اگر پہلی 186 نہیں تو اگلی مرتبہ سادہ اکثریت ضروری ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن ہونا چاہیے حالات جیسے بھی ہوں،سسٹم ایسے ہی چلے گا جب الیکشن ہوتے رہیں گے، الیکشن ہو گیا، پروسیجر میں کیا نشاندہیاں کی گئیں انکو دیکھا جا سکتا ہے۔
عدالت نے حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کی درخواستوں کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے پنجاب حکومت سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اس طرح اب حمزہ شہباز کے لیے اور مسائل کھڑے ہوگئے ہیںاور ایسا لگ رہا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ کے عہدے پر برقرار نہیں رہ سکیں گے تاہم یہ فیصلہ عدالت نے ہی کرنا ہے جس کے لیے ہمیںتھوڑے دن اور انتظار کرنا پڑے گا ۔